طلاق دے دونگا کا حکم، عورت دعوی طلاق اور شراب پینے کا حکم۲
سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ شوہر زید نشے کی حالت میں اپنی سسرال گیا، کسی بات پر شوہر اور بیوی ہندہ کے درمیان تکرار ہوئی، زید نے کہا اگر تم میرے ساتھ ابھی نہیں چلوگی تو میں تمھیں طلاق دے دونگا، پھر زید بیوی ہندہ کو لے کر گھر آگیا، کچھ دن ساتھ رہے پھر ہندہ کے کہنے پر زید اپنی بیوی ہندہ کو اس کے میکے کے پاس چھوڑ آیا اور وہ میکے چلی گئی، بعد میں وہ کہنے لگی کہ زید نے کلام پاک پ ہاتھ رکھ کر مجھے طلاق دے دیا اور زید کا کہنا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دی ہے، بہر حال جب زید نشے کی حالت میں یہ معاملہ دریافت کرنے کے لیے اپنے سسرال گیا تو سسرال والوں نے اسے جیل بھیج دیا۔
صورت مسؤلہ میں زید کی بیوی ہندہ پر طلاق واقع ہوئی یا نہیں اور زید کے شراب پینے کا حکم کیا ہے؟ بینوا توجروا۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب محض زید کے کہنے سے کہ ’’میں تمہیں طلاق دے دونگا‘‘ طلاق واقع نہ ہوئی؛ کیوں کہ یہ ایک وعدہ ہے اور محض وعدہ سے طلاق واقع نہیں ہوتی جب تک طلاق نہ دیدے۔
الفتاوی الہندیۃ میں ہے: ’’سُئِلَ نَجْمُ الدِّينِ عَنْ رَجُلٍ قَالَ لِامْرَأَتِهِ اذْهَبِي إلَى بَيْتِ أُمِّك فَقَالَتْ طَلَاق دَهٍ تابروم فَقَالَ تَوّ بَرْو مِنْ طَلَاقِ دُمَادِم فَرُسْتُمُ قَالَ لَا تَطْلُقُ لِأَنَّهُ وَعْدٌ كَذَا فِي الْخُلَاصَةِ‘‘۔ (ج۱ص۳۸۴، الفصل السابع فی الطلاق بالألفاظ الفارسیۃ، ط: دار الفکر)
صرف ہندہ کے کہنے سے کہ ’’زید نے کلام پاک پر ہاتھ رکھ کر مجھے طلاق دے دیا‘‘ اور زید انکار کرتا ہے تو طلاق ثابت نہ ہوگی یہاں تک کہ دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں عادل، ثقہ گواہ دے دیں۔
اگر طلاق دینے پر ہندہ شرعی گواہ پیش کردے تو طلاق کا حکم دیا جائے گا ورنہ شوہر سے حلف لیا جائے، بعد حلف اس کی بات مان لی جائے گی۔
حدیث شریف میں ہے: ((الْبَيِّنَةُ عَلَى الْمُدَّعِي، وَالْيَمِينُ عَلَى مَنْ أَنْكَرَ)) (معرفۃ السنن و الآثار، بیہقی، ج۱۴ص۲۹۶، رقم:۲۰۰۲۶، ط:دار الوفاء، القاھرۃ)
الفتاوی الہندیۃ میں ہے: ’’ادَّعَتْ عَلَى زَوْجِهَا تَطْلِيقَةً رَجْعِيَّةً يَحْلِفُ بِاَللَّهِ مَا هِيَ طَالِقٌ مِنْك السَّاعَةَ وَإِنْ ادَّعَتْ الْبَائِنُ فَفِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ يَحْلِفُ بِاَللَّهِ مَا هِيَ بَائِنٌ مِنْك السَّاعَةَ بِوَاحِدَةٍ أَوْ ثَلَاثٍ عَلَى حَسْبِ الدَّعْوَى أَوْ بِاَللَّهِ مَا طَلَّقْتُهَا الْبَائِنَ أَوْ الثَّلَاثَ فِي هَذَا النِّكَاحِ الْمُدَّعَى وَلَا يَحْلِفُ مَا طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا مُطْلَقًا كَذَا فِي الْوَجِيزِ لِلْكَرْدَرِيِّ‘‘۔ (ج۴ص۱۸، الفصل الثانی فی کیفیۃ الیمین و الاستحلاف)
اب اگر شوہر نے جھوٹی قسم کھائی؛ تو اس کا وبال اس کے سر ہوگا۔
زید کا شراب پینا حرام و گناہ ہے، زید پر لازم ہے کہ فورا توبہ کرے اور اپنی اس عادت قبیحہ سے باز آکر آئندہ کبھی بھی شراب نہ پینے کا عہد کرے، اگر باز نہ آئے؛ تو گاؤں والوں پر لازم ہے کہ اس کا سماجی بائکاٹ کریں اور اس کے یہاں آنا، جانا اور کھانا پینا سب بند کردیں یہاں تک کہ زید شراب پینے سے باز آجائے۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالْأَنْصَابُ وَالْأَزْلَامُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطٰنِ فَاجْتَنِبُوهُ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ إِنَّمَا يُرِيدُ الشَّيْطٰنُ أَنْ يُوقِعَ بَيْنَكُمُ الْعَدَاوَةَ وَالْبَغْضَاءَ فِي الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ وَيَصُدَّكُمْ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ وَعَنِ الصَّلَاةِ فَهَلْ أَنْتُمْ مُنْتَهُونَ﴾ (المائدۃ:۵، آیت: ۹۰‒۹۱)
ترجمہ: ((اے ایمان والو شراب اور جوا اور بت اور پانسے ناپاک ہی ہیں شیطانی کام تو ان سے بچتے رہنا کہ تم فلاح پاؤ، شیطان یہی چاہتا ہے کہ تم میں بَیر اور دشمنی ڈالوادے اور جوئے میں اور تمہیں اللہ کی یاد اور نماز سے روکے تو کیا تم باز آئے)) (کنز الاِیمان)
اور اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾ (الأنعام: ۶۰، آیت: ۶۸)
ترجمہ: ((اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ)) (کنز الاِیمان) و اللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
بانی فقیہ ملت فاؤنڈیشن، خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۲؍محرم الحرام ۳۸ھ
Lorem Ipsum