شوہر طلاق سے انکار کرتا ہے تو کیا حکم ہے

کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ ہندہ کہتی ہے کہ میرے شوہر نے مجھے تین سے زائد طلاق دے دی ہے، جب کہ زید کہتا ہے کہ میں نے طلاق نہیں دی ہے، اب اس صورت میں شریعت کا کیا حکم ہے؟

المستفتی: محمد فیضان، بہیڑی۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         جواب اگر ہندہ اپنے شوہر کے تین طلاق دینے پر دو شرعی گواہ پیش کردے؛ تو ہندہ کی بات مان لی جائے گی اور اب وہ بغیر حلالہ اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رہ سکتی، اور اگر گواہ نہیں پیش کرسکتی ہے تو اس صورت میں شوہر سے قسم لی جائے کہ اس نے اپنی بیوی کو طلاق مغلظہ نہیں دی ہے، اگر وہ قسم کھالے کہ میں نے طلاق مغلظہ نہیں دی ہے؛ تو اس کی بات مان لی جائے گی، لیکن اگر ہندہ کو  ذاتی طور پر یقینی علم  ہے کہ اس کے شوہر نے تین طلاق دے دی ہے؛ تو اس پر لازم ہے کہ مہر وغیرہ دے کر جس طرح ممکن ہو، اس سے طلاق بائن حاصل کرے، یہ ممکن نہ ہو؛ تو کسی طرح اس کو اپنے اوپر قدرت نہ دے بلکہ اس سے دور بھاگے اور اگر یہ بھی ممکن نہ ہو؛ تو جب تک ہندہ راضی نہیں، اس کا وبال شوہر پر ہے ۔

اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں اعلی حضرت محدث بریلوی علیہ الرحمۃ و الرضوان فرماتے ہیں: ’’ایسی صورت میں ہندہ کے گواہ معتبر ہیں جب کہ قابل قبول شرع ہوں اور زید کی قسم پر کچھ لحاظ نہ ہوگا، ہاں اگر گواہ ناقابل قبول ہوں؛ تو زید کی قسم معتبر ہوگی، پھر اگر ہندہ اپنے ذاتی یقینی علم سے جانتی ہے کہ زید نے اسے تین طلاقیں دی ہیں؛ تو اسے جائز نہ ہوگا کہ زید کے ساتھ رہے، ناچار اپنا مہر یا مال دے کر جس طرح ممکن ہو طلاق بائن لے اور یہ بھی ناممکن ہو؛ تو زید سے دور بھاگے اور یہ بھی ناممکن ہو؛ تو وبال زید پر ہےجب تک کہ ہندہ راضی نہ ہو‘‘۔ (فتاوی رضویہ، کتاب الطلاق، ج۱۰ص۷۳، ط جدید: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف) و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۸؍شوال المکرم ۱۴۴۱ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.