معذور کا اذان سے پہلے نماز پڑھنے اور خود فاسق کی نماز کا حکم۲

سوال: (۱)جو شخص معذور ہے کہ مسجد نہیں جا سکتا، کیا وہ دخول وقت پر فرض ادا کرسکتا ہے یا نہیں، جبکہ محلے میں اذان نہ ہو ئی ہو؟

(۲) فاسق کی خود کی نماز کا کیا حکم ہے کیا وہ مکروہ تحریمی  واجب الاعادہ ہے اور ہے  تو کیوں؟

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب (۱)محلے کی اذان سے پہلے، وقت داخل ہونے کے بعد نماز پڑھنے سے نماز ہوجائے گی؛ کیوں کہ نماز کا سبب وقت ہے، جب سبب پالیا گیا تو اس کا ادا کرنا بھی درست ہوگی۔

اللہ تعالی فرماتا ہے: {إن الصلوۃ کانت علی المؤمنین کتابا موقوتا} (النساء: ۴؍ آیت: ۱۰۳)

الدر المختار مع تنویر الأبصار میں: ’’(سببھا) ترادف النعم ثم الخطاب ثم الوقت أی الـ (جزء) الـ (أول) منه إن (اتصل به الأداء و إلا فما) أی جزء من الوقت (یتصل به) الأداء (و إلا) یتصل الأداء بجزء (فالسبب) هو (الجزء الأخیر)‘‘۔  (ج۲ ص ۱۰، کتاب الصلاۃ)

البتہ محلے کی مسجد کی جماعت ہونے سے پہلے نماز پڑہنا مکروہ تنزیہی ہے؛ لہذا مستحب یہ ہے کہ محلے کی مسجد کی اذان و جماعت کے بعد نماز ادا کرے۔

الدر المختار میں ہے: ’’و یستحب للمریض تأخیرها إلی فراغ الإمام، وکرہ إن لم یؤخر هو الصحیح‘‘- (ج۱ ص ۵۳، کتاب الصلاۃ، الباب الثانی فی الأذان)

اسی کے تحت ردالمحتار میں ہے: ’’قوله: (و یستحب للمریض) عبارۃ القهستاني: المعذور، و هی أعم۔ قوله: (وکرہ) ظاهر قوله: (یستحب) أن الکراهة تنزیهیة، نهر‘‘- (ج۳ ص۳۳، کتاب الصلاۃ، باب الجمعۃ)

(۲) فاسق کی اپنی نماز مکروہ تحریمی، واجب الاعادہ نہیں۔

رد المحتار میں ہے: ’’و في کل موضع لایصح الاقتداء هل یصیر شارعا في صلاۃ نفسه؟ عند محمد: لا، و عندهما: یصیر شارعا‘‘۔ (ج۲ ص ۳۲۹، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ،مطلب: إذا کانت اللثغۃ یسیرۃ)  و اللہ أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.