مدرسہ میں جمعہ وغیرہ قائم کرنے کا حکم

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

سوال: ۱، بلا عذر شرعی مسجد چھوڑ کر مدرسے میں جمعہ قائم درست ہے یا نہیں؟ سوال:۲، کسی کو مارنے کی دھمکی دینا ترک مسجد کے لیے عذر ہے؟ سوال:۳، دو مسجدوں کے درمیان کتنا فاصلہ ہونا ضروری ہے؟ حضور کرم فرماکر مدلل جواب عنایت فرمائیں، مہربانی ہوگی۔ المستفتی: محمد رجب، جھارکھنڈ۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب (۱) مدرسہ میں جمعہ قائم کرنا درست نہیں؛ کیوں کہ جمعہ قائم کرنے کی ایک شرط اذن عام ہے جو عام طور سے مدرسہ میں نہیں پائی جاتی؛ اس لیے وہاں جمعہ کا قیام جائز نہیں۔

التفاوی الہندیۃ میں ہے: ’’(وَمِنْهَا الْإِذْنُ الْعَامُّ) وَهُوَ أَنْ تُفْتَحَ أَبْوَابُ الْجَامِعِ فَيُؤْذَنَ لِلنَّاسِ كَافَّةً حَتَّى أَنَّ جَمَاعَةً لَوْ اجْتَمَعُوا فِي الْجَامِعِ وَأَغْلَقُوا أَبْوَابَ الْمَسْجِدِ عَلَى أَنْفُسِهِمْ وَجَمَعُوا لَمْ يَجُزْ‘‘۔ (کتاب الصلاۃ، الباب السادس عشر فی صلاۃ الجمعۃ، ج۱ص۱۴۸، ط: دار الفکر، بیروت)

(۲) اگر دھمکی دینے والے کی طرف سے جان یا مال کا خوف ہے؛ تو مسجد نہ آنے کے لیے عذر ہے۔

الدر المختار میں ہے: ’’(فَلَا تَجِبُ عَلَى مَرِيضٍ)—– وَخَوْفٌ عَلَى مَالِهِ، أَوْ مِنْ غَرِيمٍ أَوْ ظَالِمٍ‘‘۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے: ’’(قَوْلُهُ أَوْ ظَالِمٍ) يَخَافُهُ عَلَى نَفْسِهِ أَوْ مَالِهِ‘‘۔  (کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، ج۱ص۵۵۵، ط: دار الفکر، بیروت)

(۳) اگر پہلی مسجد کے ہوتے ہوئے دوسری مسجد بنائی جائے اور اس سے مقصود پہلی مسجد کو ضرر دینا نہیں اور نہ ہی مسلمانوں کے درمیان تفرقہ ڈالنا ہے؛ تو کسی فاصلہ کے بغیر بھی دو مسجدیں بنائی جاستکی ہیں، شرعا اس میں کوئی حرج نہیں۔

الدر المختار میں ہے: ’’وَلَهُمْ نَصْبُ مُتَوَلٍّ وَجَعْلُ الْمَسْجِدَيْنِ وَاحِدًا وَعَكْسُهُ لِصَلَاةٍ لَا لِدَرْسٍ‘‘۔ (کتاب الصلاۃ، باب مایفسد الصلاۃ و مایکرہ فیھا، ج۱ص۶۶۲، ط: دار الفکر، بیروت)

فتاوی رضویہ میں ہے: ’’دو جماعتوں میں رنجش ہوئی اور ایک جماعت دوسری کی مسجد میں بخوف فتنہ آنا نہ چاہے اور مسجد میں نماز پڑھنا ضرور؛ لہذا وہ اپنی مسجد جدا بنائے؛ تو اسے مسجد ضرار نہیں کہ سکتے، مسجد ضرار اسی صورت میں ہوگی کہ اس سے مقصود مسجد کو ضرر دینا اور جماعت مسلمین میں تفرقہ ڈالنا ہو، نیت امر باطن ہے، محض قیاسات و قرائن کا لحاظ کرکے ایسی سخت بات کا حکم نہیں دے سکتے‘‘۔ (کتاب الوقف، ج۱۲ص۲۰۵، ط جدید: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف)

و اللہ أعلم۔ کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

    ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی ، یوپی، انڈیا

    ۱۵؍شعبان المعظم ۱۴۴۱ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.