مسلم لڑکی کا غیر مسلم کے ساتھ بھاگنے کا حکم۔
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع مندرجہ ذیل مسئلہ میں کہ:
زید کی لڑکی ہندہ ایک غیر مسلم کے ساتھ بھاگ گئی مگر پھر تقربیا پانچ دن کے بعد واپس گھر آگئی، اس صورت میں والدین اور ہندہ کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے، بینوا و توجروا۔
المستفتی: انور علی، ترکھا، جگدیش پور، بستی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب مسلم لڑکی ہندہ، غیر مسلم لڑکے کے ساتھ بھاگنے اور اس کے ساتھ تقریبا پانچ دن رہنے کی وجہ سے بہت بڑے گناہ کی مرتکب ہوئی اور اپنے لیے عذاب الہی کا دروازہ کھول کر بہت بڑا جرم کیا۔ اگر والدین نے اپنی لڑکی ہندہ کی طرف سے اس معاملہ میں لاپرواہی کی ہے؛ تو وہ بھی سخت گنہ گار ہوئے، ان سب کا سخت سماجی بائکاٹ کیا جائے۔
البتہ اگر والدین اپنی لاپرواہی سے توبہ کرلیں اور ہندہ برادری کی عورتوں کو جمع کرکے، ان کے سامنے توبہ کرے، شرمندگی کا اظہار کرے، آئندہ اس طرح کی حرکت نہ کرنے کا عہد کرے اور کم از کم ایک گھنٹہ قرآن شریف اپنے سر پر رکھکر برادری کی عورتوں اور لڑکیوں کے سامنے کھڑی رہے؛ تو برادری کے لوگ اس کا اور اس کے والدین کا سماجی بائکاٹ ختم کردیں اور ساتھ ہی اسے اور اس کے والدین کو فرض و واجب وغیرہ نماز پڑھنے، غریب بچوں کی مدد کرنے اور مدرسے کا تعاون وغیرہ کرنے کی ترغیب دلائیں کہ نیک کام توبہ قبول ہونے میں معاون ثابت ہوتے ہیں۔
حدیث شریف میں ہے: ((التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ)) (سنن ابن ماجہ، رقم: ۴۲۵۰، ط:دار إحیاء الکتب العربیۃ)
اللہ تعالی قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ﴾ (ھود: ۱۱، آیت:۱۱۴) و اللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ وبانی ٹرسٹ فلاح ملت
اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا، ۱۳؍جمادی الأخرۃ ۱۴۴۲ھ
Lorem Ipsum