دو بہنوں کو ایک ساتھ جمع کرنے والے سے رشتہ قائم رکھنے کا حکم۔

سوال:  السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ میرے ماموں نے دو شادی کی ہے، دو بہنوں کو ایک ساتھ رکپا ہے؛ تو ان کے یہاں رشتہ داری رہنا جائز ہے یا نہیں؟

المستفتی: شمیم رضا نوری، بستی۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب دوبہنوں کو ایک ساتھ نکاح کرکے، رکھنا سخت ناجائز و حرام اور بہت بڑا گناہ ہے، سائل کے ماموں نے اگر دونوں سے ایک ساتھ نکاح کیا ہے؛ تو فورا دونوں سے الگ ہوجائے؛ کیوں کہ اس صورت میں کسی سے نکاح نہیں ہوا اور اگر پہلے ایک سے نکاح کیا، پھر اس کے نکاح میں ہوتے ہوئے، دوسری سے نکاح کیا؛ تو دوسری سے فورا الگ ہوجائے؛ کیوں کہ اس صورت میں دوسری سے نکاح نہیں ہوا، ساتھ ہی علانیہ توبہ کرے، گناہ عظیم پر نادم ہو  اور آئندہ اس طرح کی حرکت نہ کرنے کا عہد کرے۔

قرآن پاک میں ہے: ﴿وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ﴾ (النساء:۴، آیت: ۲۳)

فتاوی عالم گیری میں ہے: ’’فَإِنْ تَزَوَّجَ الْأُخْتَيْنِ فِي عُقْدَةٍ وَاحِدَةٍ؛ يُفَرَّقُ بَيْنَهُمَا وَبَيْنَهُ……. وَإِنْ تَزَوَّجَهُمَا فِي عُقْدَتَيْنِ فَنِكَاحُ الْأَخِيرَةِ فَاسِدٌ وَيَجِبُ عَلَيْهِ أَنْ يُفَارِقَهَا وَلَوْ عَلِمَ الْقَاضِي بِذَلِكَ يُفَرِّقُ بَيْنَهُمَا‘‘۔ (فتاوی ہندیہ، کتاب النکاح، القسم الرابع المحرمات بالجمع، ج۱ص۲۷۷، ط: دار الفکر، بیروت)

اگر سائل کا ماموں، اپنے اس جرم عظیم سے توبہ وغیرہ کرلیتا ہے؛ تو سائل اپنے ماموں سے رشتہ داری برقرار رکھ سکتا ہے اور اگر نہیں کرتا ہے؛ تو نہ صرف سائل بلکہ علاقہ کے سبھی لوگوں کو سائل کے ماموں سے رشتہ داری نہیں رکھنی چاہیے اور اس کا سخت سماجی بائکاٹ کرنا چاہیے، اس سے بولنا اور کھانا پینا، سب بند کردینا چاہیے یہاں تک کہ اپنی اس حرکت شنیعہ سے باز آجائے۔

حدیث پاک میں ہے: ((التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ)) (سنن ابن ماجہ، کتاب الزھد،  باب ذکر التوبۃ، ج۲ص۱۴۱۹، رقم: ۴۲۵۰، ط: دار إحیاء الکتب العربیۃ)

قرآن پاک میں ہے: ’’وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطٰنُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظّٰلِمِينَ‘‘۔ (الأنعام: ۶، آیت: ۶۸) و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری مصباحی غفرلہ

فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعہ حدیث، ایم اے

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۱؍جمادی الأولی ۱۴۴۵ھ

 

 

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.