شہر بھدرک اور جمشید پور کا ایک یاد گار سفر (دوسری قسط)
حسب ارادہ شہر بھدرک کو ٥/ ربیع الاول شریف ١٤٤٤ھ مطابق ٢/ اکتوبر ٢٠٢٢ء کی صبح کے تقریباً سات بجے، ہم لوگوں یعنی نبیرہ قائد اہل سنت حضرت مولانا محمود غازی ازہری صاحب قبلہ، متحرک و فعال عالم دین حضرت مولانا شاہ نواز ازہری صاحب قبلہ، داعی اتحاد اہل سنت حضرت مولانا عمران مظہر برکاتی صاحب قبلہ اور ابن فقیہ ملت غفرلہ نے الوداع کہا اور شہر محبت جمشید پور کے لیے روانہ ہوگئے، چوں کہ پوری رات سب جگے ہوئے تھے، اس لیے سوتے جاگتے تقریبا ڈیڑھ بجے دوپہر ہم لوگ شہر محبت جمشید پور پہنچ ہوگیے۔
نبیرہ قائد اہل سنت کی نوازش سے ہم لوگ جمشید ہور کے سٹی ان ہوٹل میں ٹھہرے، وہیں آرام کرنے بعد سب سے پہلے دادا استاد، قائد اہل سنت، رئیس القلم علامہ ارشد القادری علیہ الرحمۃ و الرضوان کی بارگاہ میں نگاہیں جھکائے حاضر ہوئے، قوم و ملت کے لیے تمام تر دعائیں کی گئیں، پھر وہاں سے نکل کر روضہ اقدس کے سامنے موجود فیض العلوم مکہ مسجد کی فلک بوس عمارت زیارت کی دعوت دے رہی تھی، اسے دیکھنے کے بعد روضہ اقدس کے بغل میں موجود مدرسہ فیض العلوم کی دو منزلہ پرشکوہ عمارت کی زیارت سے اپنی آنکھوں کو جلا بخشا گیا، قائد اہل سنت کے ذریعے مدرسہ فیض العلوم کا قیام ٢١/شوال المکرم ١٣٧٣ھ کو عمل میں آیا، اس میں تقریبا بر وقت ڈیڑھ سو طلبہ علم دین سے بہرہ ور ہورہے ہیں، بر وقت اس ادارہ کی سربراہی جانشین قائد اہل سنت حضرت علامہ مولانا ڈاکٹر غلام زرقانی صاحب قبلہ فرما رہے ہیں۔
اس اہم زیارت کے بعد فورا ہی ہم لوگ ضیائیہ دار القراءت کے لیے نکل گیے، راستے میں قاری مصطفی رضا ازہری صاحب قبلہ استاد ضیائیہ دار القراءت سے ملاقات ہوئی، انھیں کی راہ نمائی میں ہم ضیائیہ دار القراءت پہنچے، مغرب کی نماز کے بعد حضرت قاری محمد اسلم ضیائی صاحب قبلہ سے ملاقات ہوئی، چوں کہ آپ نے مغرب کے بعد بچوں کی نصیحت کے لیے ایک مختصر سی محفل رکھی تھی، اس لیے آپ کی بہترین مہمان نوازی کے فورا بعد ہی اس محفل میں بچوں اور اساتذہ کو بالترتیب شیخ شاہ نواز ازہری صاحب قبلہ، ابن فقیہ ملت غفرلہ اور نبیرہ قائد اہل سنت نے نصیحت کی اور پھر ابن فقیہ ملت غفرلہ کی دعا پر یہ بزم اختتام پذیر ہوئی۔ اس مدرسہ کی تعلیم اس کے نام سے واضح ہے، یہاں بچے حفظ و قراءت اور قراءت سبعہ کی بھی تعلیم حاصل کرتے ہیں، مدرسہ خوبصورت ہونے کے ساتھ کافی منظم ہے، ڈریس وغیرہ اور تعلیم و تربیت، ضیائی صاحب قبلہ اور دیگر اساتذہ کی محنت کا منھ بولتا ثبوت ہے، اس مدرسہ میں تقریبا سو طلبہ بر وقت تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔
پروگرام کے فورا بعد ہم نے مرکزی دار القراءت کا ارادہ کیا، کیوں کہ ضیائیہ دار القراءت پہنچنے کے بعد ہی مکرمی مفتی شاہد رضا مصباحی صاحب قبلہ، پرنسپل مرکزی دار القراءت سے حاضری کے لیے بات ہوچکی تھی۔ بہر حال قاری ضیائی صاحب قبلہ سے اجازت لینے کے بعد ہم مرکزی دار القراءت پہنچ گیے، اس کی نہایت عمدہ چار منزلہ عمارت نگاہوں کو خیرہ کیے دے رہی تھی، جو یقینا مسٹر بھائی صاحب کی محنت و دولت خرچ کرنے کا منھ بولتا ثبوت ہے، ابھی ہم اسی عمارت کے دیکھنے میں محو تھے کہ علماے کرام کی زیارت ہوئی، جنہوں نے ہم سب کا پرتپاک استقبال کیا، مہمان نوازی کے بعد ہم سب نے لائبریری وغیرہ کی زیارت کی، ساری چیزیں بہتر سے بہتر ملیں، یہاں تقریبا درس نظامی اور حفظ و قراءت کے دو سو یا ڈھائی سو طلبہ پڑھتے ہیں، قراءت سبعہ کی تعلیم کا یہاں بھی انتظام ہے، نیچے علاقائی بچوں کے اردو و عربی وغیرہ پڑھنے کا انتظام و انصرام کیا گیا ہے، ان کی تعداد تقریبا ایک سو بیس ہے، زیارت کرنے کے بعد ہم فورا واپس ہونا چاہے مگر مفتی شاہد مصباحی صاحب قبلہ اتنی جلدی واپس ہونے پر بڑے کبیدہ خاطر ہوئے، لیکن دوسرے موعد کا لحاظ کرتے ہوئے معذرت پیش کرکے مجبورا وہاں سے نکلنا پڑا۔
اس کے فورا بعد دوسرے موعد یعنی حضرت مولانا مفتی شمس تبریز مصباحی ازہری صاحب قبلہ استاد مدرسہ فیض العلوم کی دعوت پر غوثیہ ہوٹل پہنچے، انہوں نے بڑی اچھی ضیافت کی، کھانے کے درمیان احباب کے ساتھ ایک دو مسئلے پر نوک جھوک بھی ہوئی، کھانے کے بعد ہم دوبارہ ہوٹل سٹی ان آگیے، احباب کے ساتھ بڑی دیر تک ملک کے حالات اور دینی و ملی امور پر گفتگو ہوتی رہی، امید ہے کہ اس گفتگو کا بہترین نتیجہ ان شاء اللہ ایک نہ ایک دن ضرور آئے گا۔
پھر ہم سب مفتی شمس تبریز مصباحی صاحب قبلہ اور داعی اتحاد اہل سنت صاحب کو الوداع کہ کر بستر استراحت پر چلے گیے، صبح نبیرہ قائد اہل سنت صاحب قبلہ نے گاڑی کا انتظام کیا اور ہم لوگ رانچی کے لیے روانہ ہو گیے، راستے میں نبیرہ قائد اہل سنت نے مولانا قطب الدین صاحب قبلہ رانچی سے ملاقات کی خواہش ظاہر کی تو ہم لوگ بھی تیار ہو گیے مگر ملاقات میں فلائٹ چھوٹنے کا خطرہ تھا اس لیے باہمی گفتگو سے اس ملاقات کے ارادہ کو ملتوی کردیا گیا۔
ائیر پورٹ پہنچ کر شیخ شاہ نواز ازہری صاحب قبلہ اور ابن فقیہ ملت غفرلہ نے نبیرہ قائد اہل سنت کو الوداع کہا اور ائیر پورٹ میں داخل ہو گیے، ڈیڑھ بجے کی فلائٹ سے پٹنہ ہوتے ہوئے لکھنؤ پہنچ گیے، یہاں بڑے ہی متواضع شخصیت حضرت مولانا ضیاء الحق فیضی صاحب قبلے سے ملاقات ہوئی، پھر سلام و دعا کے بعد شیخ شاہ نواز ازہری صاحب قبلہ سے بھی جدا ہونا پڑا۔ مولانا نور محمد صاحب، کوٹیا اور نسیم بھائی، فریندہ جاگیر سے پہلے ہی بات ہوچکی تھی، ائیر پورٹ سے میٹرو کے ذریعے اندرا نگر لکھنؤ پہنچا، وہیں مولانا نور محمد صاحب کے ساتھ ماروتی پر سوار ہوکر اوجھا گنج کے لیے ایک ساتھ روانہ ہو گیے۔ تقریبا ساڑھے دس بجے ہم سب صحت و سلامتی کے ساتھ اپنے گھر پہنچ گیے۔
اس اہم سفر کے لیے سب سے پہلے میں نبیرہ مفتی اعظم اڈیشا حضرت مولانا سید عرف رسول قدوسی صاحب قبلہ اور اس کے بعد نبیرہ قائد اہل سنت ازہری صاحب قبلہ کا دل کی گہرائیوں سے شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں اس طرح کے یاد گار سفر کا موقع فراہم کیا، اللہ تعالی ان سب کو دنیا و آخرت کی بھلائیاں عطا فرمائے، آمین بجاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم۔
طالب دعا:
ابو عاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفر کہ
فاضل جامعہ ازہر، مصر، شعبہ حدیث، ایم اے۔
خادم مرکز تربیت افتا و بانی ٹرسٹ فلاح ملت، اوجھاگنج، بستی، یو پی۔
٦/ ربیع الاول شریف ١٤٤٤ھ مطابق ٣/ اکتوبر ٢٠٢٢ء



