احساس ذمہ داری اور عملی اقدام وقت کی اہم ضرورت

احساس ذمہ داری اور عملی اقدام وقت کی اہم ضرورت

(الف) فلاح ملت کے تنظیمی اسفار.

(١) دینی و عصری تعلیم سے غفلت کا علاج وقت کا جبری تقاضا
قوم مسلم کے لوگ دینی و عصری تعلیم میں کس قدر پیچھے ہیں, ہر احساس کرنے والے پر یہ بات بالکل واضح ہے, خاص طور سے دیہات وغیرہ میں مسلم بچے بنیادی دینی تعلیم سے تقریباً محروم ہی ہیں, اس پر مستزاد یہ کہ غیر اسلامی ماحول نے انہیں کہیں کا نہیں چھوڑا, اس لیے وقت رہتے ہوئے اگر ان خامیوں کو دور نہیں کیا گیا تو مسلم معاشرہ کا مزید تباہ و برباد ہونا طے ہے جس کی بنیاد پر ان کا ذلت کی زندگی گزارنا مقدر بن جائے گا, لہذا ہر علاقے کے علما کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اپنے اپنے علاقے میں مضبوط دینی و عصری تعلیم کی مہم چلائیں تاکہ قوم مسلم کے حالات مزید ابتر نہ ہوں.

بحیثیت عالم و مفتی اسی ذمہ داری کو محسوس کرتے ہوئے جانشین فقیہ ملت حضرت مولانا مفتی ازہار احمد امجدی ازہری دام ظلہ, فاضل جامعہ ازہر مصر, شعبہ حدیث, ایم اے و استاذ و مفتی مرکز تربیت افتا, اوجھاگنج نے اپنے علاقے کے نوجوان علماے کرام اور دیگر مخلصین کے ساتھ مل کر ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج کے تحت, بستی شہر اور اس گرد و نواح میں اس اہم کام کے لیے گاؤں گاؤں جاکر دینی و عصری تعلیم کی بے داری لانی شروع کردی ہے.

ابھی ہر جمعہ کو اس مہم کے لیے نکلنے کوشش کی جارہی ہے, ان شاء اللہ آئندہ اس میں مزید اضافہ کیا جائے گا, پچھے تین جمعہ سے اس مہم کے لیے مندرجہ ذیل مختلف گاؤں میں جاکر بات چیت کی گئی:
رہدا, بیدیا پور, کنگھسراں اور رمیا. اس مہم میں علاقے کے مندرجہ ذیل علماے کرام و احباب, جانشین فقیہ ملت دام ظلہ کے ساتھ رہے:
نبیرہ فقیہ ملت حضرت مولانا ابو عبیدہ امجدی مصباحی, بستی, حضرت مولانا مفتی سرفراز احمد فیضی, نراین پور, قوم کا درد رکھنے والے حضرات, حضرت مولانا زاہد علی, گونڈہ, حضرت مولانا نور محمد, کوٹیا, حضرت مولانا فیض احمد مصباحی, بیدیا پور, حضرت مولانا شفیق احمد مصباحی, اوجھاگنج, حافظ و قاری مقصود احمد, لہرولی اور نسیم بھائی فریندا جاگیر حفظھم اللہ جمیعا.

علاقے کے علماے کرام اور دیگر قوم کے درد رکھنے والوں سے گزارش ہے کہ وہ ٹرسٹ فلاح ملت کا دامے, درمے, سخنے, اس مہم کو سر کرنے میں پورا پورا ساتھ دیں تاکہ قوم مسلم کو دینی و عصری تعلیم کے حصول کے لئے بیدار کرکے, انہیں ایک صالح معاشرہ دیا جاسکے.

دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ٹرسٹ فلاح ملت کی غیب سے مدد فرمائے, بڑے چھوٹے, ہر ایک کے دل کو اس ٹرسٹ سے جوڑ دے اور اس کے ارادوں و مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچائے, آمین بحاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم.
اے رضا ہر کام اک وقت ہے
دل کو بھی آرام ہوہی جائے گا

منیج مینٹ: ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یوپی.

 

(۲) ینی و عصری تعلیم سے غفلت کا علاج وقت کا جبری تقاضا
ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یوپی, انڈیا.

آج ہر قوم اپنے مذہبی و عصری تعلیم کے معاملہ میں ایک حد تک بیدار نظر آرہی ہے, مگر عموما مسلم قوم اپنی عصری تو عصری دینی تعلیم کے معاملہ میں بھی سنجیدہ نظر نہیں آرہی ہے بلکہ یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ اپنی مذہبی بنیادی تعلیم کے متعلق بھی بے دار نہیں دکھائی دیتی ہے. قوم مسلم کو اسی دینی و عصری تعلیم میں بیدار کرنے اور ان کے متعلق پیش قدمی کرنے کی پوری کوشش جاری ہے تاکہ قوم مسلم اپنی دینی و عصری تعلیم میں وہ بلندیاں حاصل کرسکے جو اس کا حق ہے.
اسی کے پیش نظر بحیثیت نائب رسول جانشین فقیہ ملت حضرت مولانا مفتی ازہار احمد امجدی ازہری دام ظلہ, فاضل جامعہ ازہر مصر, شعبہ حدیث, ایم اے و استاذ و مفتی مرکز تربیت افتا, اوجھاگنج کی نگرانی میں مہراج گنج, بستی اور گوکل پور, بستی کا سفر کیا گیا, الحمد للہ قوم مسلم بیدار ہورہی ہے اور ان شاء اللہ عنقریب فلاح ملت کے ذریعے قوم مسلم دین و دنیا میں بہترین ترقی حاصل کرے گی.
ان دونوں تعلمی و تبلیغی سفر میں جانشین فقیہ ملت زید مجدہ کے ساتھ مندرجہ ذیل مخلص علما و غیرہ بھی شامل رہے:
مولانا زاہد علی, کردہ, گونڈہ, مولانا نور محمد, کوٹیا, بستی, حافظ و قاری محبوب علی, گوکل پور, بستی, نسیم بھائی, فریندا جاگیر, بستی, واجد علی بھائی, گوکل پور وغیرہ.

علماے کرام اور قوم کے درد رکھنے والوں سے گزارش ہے کہ وہ ٹرسٹ فلاح ملت کا دامے, درمے, سخنے, اس مہم کو سر کرنے میں پورا پورا ساتھ دیں تاکہ قوم مسلم کو دینی و عصری تعلیم کے حصول کے لئے بیدار کرکے, انہیں ایک صالح معاشرہ دیا جاسکے.

دعا ہے کہ اللہ تعالٰی ٹرسٹ فلاح ملت کی غیب سے مدد فرمائے, بڑے چھوٹے, ہر ایک کے دل کو اس ٹرسٹ سے جوڑ دے اور اس کے ارادوں و مقاصد کو پایہ تکمیل تک پہنچائے, آمین بحاہ سید المرسلین صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم.
اے رضا ہر کام اک وقت ہے
دل کو بھی آرام ہوہی جائے گا

نوٹ: آپ حضرات اس اہم کوشش کو شیر کرکے قوم مسلم کے بارے میں ٹرسٹ فلاح ملت کے درد کو لوگوں تک پہنچانے میں ضرور مدد کریں, شکریہ.

منیج مینٹ: ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یوپی, انڈیا.

 

(ب) فلاح ملت کے تنظیمی اسفار:
(٣) اپنا ماحول بہر حال اپنا ہوتا ہے.
آج ہمارے معاشرے میں خرابیوں کا بہت بڑا سبب غیروں کے اسکول و کالیج میں اپنے بچوں اور بچیوں کی تعلیم دینا ہے, خاص طور سے لڑکیوں کے لیے تو بہت ہی نقصان دہ ثابت ہورہا ہے, غیروں کے اسکول میں نہ تو اسلامی ماحول ہوتا ہے اور نہ ہی مسلم کو اس میں اسلامی ماحول کے اعتبار سے چلنے دیا جاتا ہے, کبھی تو اسلامی طور طریقے کے کپڑے پر پابندی اور کبھی تو اسلامی کلچر اختیار کرنے پر زد و کوب, ابتدا میں ایسے جگہوں پر اپنے بچوں کو تعلیم دینے والے لوگ تھوڑا غلط محسوس کرتے ہیں مگر چوں کہ عصری تعلیم دینا بھی ضروری ہوتا ہے, جس کی بنیاد پر آہستہ آہستہ اسلامی کلچر کے خلاف کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں اور پھر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہی کلچر ان کا اوڑھنا بچھونا ہوجاتا ہے, اس لیے اگر ہمیں اپنے اسلامی کلچر کی پورے طور سے حفاظت کرنی ہے, تو ہمیں دینی مدارس کے ساتھ ماڈرن ایجوکیشن کے لیے بھی اسکول اور کالیج کھولنے ہوں گے, تاکہ اس میدان کے بچے اور بچیاں اپنے اسلامی ماحول میں رہ کر تعلیم حاصل کریں, جہاں انہیں اسلامی کلچر کے خلاف کوئی قدم نہ اٹھانا پڑے اور نہ ہی اسلام کے خلاف کلچر میں رہ سہ کر اپنے آپ کو تباہی کے دہانے پر لے جانے کے لیے مجبور ہونا پڑے, تباہی صرف یہی نہیں کہ انسان دنیا سے رخصت ہوجائے, یہ تو سب کے ساتھ ہونا ہے, تباہی تو یہ ہے کہ ایک مسلم اپنا کلچر بھول جائے, تباہی تو یہ ہے کہ ایک مسلم جیتے جی مردہ سمجھا جانے لگے, اسی لیے کہا جاتا ہے کہ اپنے ماحول میں تعلیم دی جائے کیوں کہ اپنا ماحول بہر حال اپنا ہی ہوتا ہے.

ٹرسٹ فلاح ملت کے بانی جانشین فقیہ ملت حضرت مولانا مفتی ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری زید مجدہ, خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ, اوجھاگنج, بستی, یوپی اور ٹرسٹ کے اراکین اس دینی و عصری بنیادی تعلیم کے لیے کافی سنجیدہ ہیں اور گاؤں گاؤں لوگوں کے درمیان جاکر, اس کا ماحول بنانے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں. اسی کی ایک کڑی دوبولیا بازار, بستی ہے, آج بروز جمعہ بتاریخ ١٥ جمادی الآخرۃ ١٤۲۲ھ مطابق ۲۹ جنوری ۲۰۲١ء کو جانشین فقیہ ملت زید مجدہ فلاح ملت کے بعض اراکین مولانا زاہد علی صاحب, گونڈہ, مولانا نور محمد صاحب, کوٹیا, بستی, مولانا غلام نبی, بہار کے ساتھ دوبولیا بازار پہنچے, ساتھ میں جناب محمد احمد بھائی, فریندا جاگیر, بستی بھی تھے, یہ بہت خوش آئند بات ہے کی ماشاء اللہ دوبولیبازار کے مدرسے میں جونیر ہائی اسکول تک بچوں کو اپنے ماحول میں تعلیم دی جاتی ہے اور مزید بڑھانے کی کوشش بھی جاری ہے, بہر حال جمعہ سے پہلے دینی و عصری تعلیم سے متعلق بیان ہوا, اور جمعہ کے بعد یہاں کے لوگوں کو سمجھایا گیا کہ ہم اپنے ماحول میں گاؤں گاؤں پرائمری اسکول کیسے چلاسکتے ہیں اور ہمیں اس کے لیے کیا کرنا چاہیے, ماشاء اللہ کافی لوگوں نے دلچسپی دکھائی, ٹرسٹ فلاح ملت کے ممبر بھی بنے اور انہوں نے کہا کہ ہم اس کام کے لیے ٹرسٹ فلاح ملت کا سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہیں, ان میں مولانا ابو ظفر صاحب, مولانا امتیاز احمد علیمی صاحب اور اعظم بھائی وغیرہ سر فہرست ہیں.

فلاح ملت کا اس میدان میں بنیادی طریقہ کار:
(الف) جس گاؤں یا علاقے میں جانا ہے, ایک ہفتہ پہلے ہی وہاں کے ذمہ داران سے آنے کے لیے بات کرنا, کرایہ, نذرانہ اور کھانے پینے کے انتظام کی کسی طرح کی زحمت نہ دینا, ہاں اگر کوئی اپنی خوشی سے کردے تو یہ اس کی مرضی و خوشی.
(ب) جمعہ سے پہلے دینی و عصری علوم پر شریعت کے دائرے میں رہ کر روشنی ڈالنا تاکہ جمعہ بعد جس پلاننگ و کام کی طرف انہیں توجہ دلائی جائے وہ ایک حد تک اس کے لیے تیار ہوجائیں.
(ت) بعد جمعہ حمد و صلاۃ کے بعد: عام طور سے ہمارے عوام میں ضروری دینی تعلیم نہیں پائی جاتی اور پھر ہم عصری تعلیم میں بھی بہت پیچھے نظر آتے ہیں! دینی تعلیم میں ضروری علم نہ ہونے کی وجہ غیروں کے اسکول میں عصری علوم کے لیے بھیجنا اور دینی علوم کو سائڈ میں رکھ کر ایک دو گھنٹے دینا اور اسی ایک دو گھنٹے میں ایک استاد کی نگرانی میں پچاس سے ستر, اسی بلکہ سو تک بچے ہوتے ہیں, اس صورت میں ایک بچے پر ایک سے دو منٹ آتا ہے بلکہ بعض جگہوں پر اس سے بھی کم, اور ہر آدمی اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ ایک دو منٹ میں ضروری دینی تعلیم بھی حاصل نہیں کی جاسکتی چہ جائے کہ مہارت حاصل کی جائے, دینی تعلیم کے یہ طریقہ کار سوائے دل بہلانے اور ٹائم پاس کے کچھ نہیں ہے, اس لیے آج اس سسٹم کو ہی بدلنے کی سخت ضرورت ہے اور یہ تبدیلی پرائمری لیول تک کافی حد تک آسان بھی ہے, اس طور سے کہ ہم اپنے ماحول میں پرائمری پانچ تک اپنے موجودہ مدرسہ میں چلانے کا عزم کریں اور غیر کے اسکول و مدرسہ کے استاد کی فیس یک جا کردیں, اس سے ان شاء اللہ ایک درمیانی گاؤں کے لوگ دو سے تین مدرسین کا انتظام آسانی سے کرسکتے ہیں اور باقی کا ان شاء اللہ ٹرسٹ فلاح ملت انتظام کرنے کی کوشش کرے گا, اگر ہم اس طرح انتظام کرنے میں کامیاب ہوگئے اور ان شاء اللہ ضرور ہوں گے بس عزم مصمم ہونا چاہیے. اس سسٹم سے ہمارے اسلامی ماحول میں رہ کر ہمارے بچے ضروری دینی تعلیم سے آراستہ ہوں گے جو کہ ایک مسلم کے لیے اصل کی حیثیت رکھتا ہے, غیر اسلامی ماحول سے محفوظ رہیں گے, تربیت کافی حد تک دینی ہوگی اور اس ماحول کا نتیجہ ان شاء اللہ یہ ہوگا کہ دین بھی ہمارا مضبوط ہوگا اور اسی کے سہارے ہم دنیاوی کام میں بھی پختہ نظر آئیں گے, کیوں کہ دین نے کبھی جائز دنیا حاصل کرنے سے روکا ہی نہیں, بس اس نے ایک ہی بات کا مطالبہ کیا ہے کہ جو چاہو جائز طور پر حاصل کر لو مگر دین اسلام کی مضبوط رسی کبھی نہ چھوڑو اور نہ ہی اس کے کلچر کو کبھی الوداع کہو.

اس کے بعد ٹرسٹ فلاح ملت کی ممبر سازی کی جاتی ہے, وہ اس طور سے کہ ماہانہ ایک سو روپیے جمع کرنے کا عزم کرکے اس کے ممبر بن جائیں, یہ ایک کھاتے پیتے شخص کے لیے کوئی بڑی چیز نہیں, اتنا ایک دو دن میں لوگ چائے, پان اور سگریٹ میں اڑادیتے ہیں, اگرچہ یہ رقم دیکھنے میں چھوٹی ہے لیکن چوں کہ قطرہ قطرہ دریا اور دریا سے سمندر ہوتا ہے, اس لیے اگر ہم ہزار, پھر دو ہزار اور آگے چل کر تین ہزار یا اس سے زائد تک ممبر بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان شاء اللہ ضلع بستی کے علاقے کے تمام یا اکثر پرائمری مدارس کو اپنے ماحول میں دینی و عصری تعلیم کے ساتھ مینیج کرسکتے ہیں اور پھر اگر رب تعالی نے چاہا تو جونیر ہائی اسکول, ہائی اسکول اور انٹر وغیرہ تک کی بھی تعلیم کا با آسانی انتظام و انصرام کیا جاسکتا ہے, لیکن پہلے بنیاد مضبوط کریں اور پھر آگے بڑھتے چلے جائیں یوں کہ پھر پلٹ کر دیکھنے کی ضرورت نہ پڑے, کیوں کہ بغیر بنیاد کی مضبوطی کے آگے بڑھنے کی کوشش کرنا یا جہاں پڑے ہیں وہیں پڑے رہنا, اپنے آپ کو اور اپنی قوم کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے جس کا نظارہ آج ہم اپنی ماتھے کی آنکھوں سے کر رہے ہیں اور اگر اس جہت سے ہمارے اندر بے داری نہیں آئی تو مزید تباہی دیکھنے کے لیے تیار رہیں.

کچھ کر دکھانا ہے, تو محنت کرنی ہوگی, کد و کاوش کو اوڑھنا بچھونا بنانا ہوگا اور مہد سے لے کر لحد تک مختلف طرح کی قربانیاں بھی دینی ہوں گی, اس کے فوت شدہ چیز حاصل کرنا ممکن نہیں.

ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا

ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں
وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں

اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقے ہم سب کو مل جل کر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے, فلاح ملت کے دینی و عصری مقاصد حسنہ کے لیے بندوں خصوصا اہل ثروت کے دلوں کے دروازے کھول دے, دامے درمے اور سخنے اس کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کی توفیق عطا کرے, آمین ثم آمین.

مینیج مینٹ: ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یوپی, انڈیا.

 

(٤) ہمیں اپنا تعلیمی ماحول چاہیے.
عام طور سے شہر بستی, یوپی کے ماتحت آنے والے گاؤں و علاقے کے مدارس میں جو تعلیمی نظام ہے, وہ دوہری چھری سے حلال کرنے کے مترادف ہے, کیوں کہ اس نظام کی وجہ سے قوم مسلم کو دو طرفہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے, ایک تو غیر اسلامی ماحول میں بچپن سے بچوں کی تعلیم ہونے کی وجہ سے ان کی تربیت غیر اسلامی ہوتی ہے جس کی بنیاد پر اگر ایسے ماحول کے تربیت یافتہ کسی طرح بڑے پوسٹ یا عہدے پر پہنچ جائیں تو بھی انہیں اسلام و سنیت اور قوم مسلم کے لیے کوئی درد نہیں ہوتا الا ماشاء اللہ. دوسرے یہ کہ غیر کے اسکول میں باضابطہ مسلم بچوں کے جانے کی وجہ سے ان کی دینی تعلیم بالکل بے ضابطہ ہوکر رہ گئی ہے, گھنٹے دو گھنٹے میں ایک مدرس کی نگرانی میں پچاس سے سو لڑکے تک ہوتے ہیں, ایک بچے پر روز آنہ ایک سے دو منٹ آتا ہے, اس ایک دو منٹ میں ایک بچے کو ضروری تعلیم بھی نہیں دی جاسکتی چہ جائے کہ اسے ماہر بنایا جائے, دنیا کی کوئی ایسی تعلیم ہے جس کے متعلق بچے کو روز آنہ ایک دو منٹ ملے اور وہ اس سے متعلق ضروری چیزیں سیکھ جائے؟! نہیں ہر گز نہیں, پھر اسلام و سنیت جو ایک مسلم کی جان ہے, وہ اس کے متعلق ان چند لمحوں میں کیسے سیکھ سکتا ہے؟! ہم مسلمان ہیں اس کے باوجود ہمارا دینی تعلیم سے متعلق یہ رویہ, نہایت ہی افسوس ناک ہے, اس لیے ہمیں اپنی قوم کی دینی تعلیم مضبوط کرنے کے ساتھ یہ کہ وہ عصری و ماڈرن تعلیم میں بھی پیچھے نہ رہیں, کم از کم ابتدائی و بنیادی تعلیم و تربیت کے لیے اپنا تعلیمی و تربیتی ماحول چاہیے, غیر کے اسکولوں میں پڑھاکر ہم نے دینی و تربیتی بہت نقصان اٹھالیا, اب یہ نقصان نہیں اٹھانا ہے.

ٹرسٹ فلاح ملت کے بانی جانشین فقیہ ملت حضرت مولانا حافظ و قاری مفتی ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری زید مجدہ, مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ, اوجھاگنج, بستی, یوپی اور ٹرسٹ کے اراکین
قوم مسلم میں اس جہت سے بیداری لانے کے لیے بھر پور کوشاں ہیں, اسی لیے ہر جمعہ کو کسی گاؤں میں جاکر اس کے متعلق مدارس کے ذمہ داران اور گاؤں والوں سے گفتگو کی جاتی ہے اور درمیان میں موقع ملتا ہے تو اسے بھی بروے کار لاکر اس مشن کو آگے بڑھانے کی کوشش کی جاتی ہے.

پچھلے جمعہ کو ندوری, درمیان میں بروز بدھ کو پکری, حسین آباد اور اس جمعہ کو لبدھاں والوں سے جانشین فقیہ ملت زید مجدہ اور اراکین ٹرسٹ فلاح ملت نے اپنے دینی و عصری تعلیمی ماحول سے متعلق گفتگو کی, سب لوگوں نے بڑی خوشی کا اظہار کیا, کیوں کہ سب لوگ اپنی قوم کی تنزلی و پستی کے کرب کو محسوس کر رہے ہیں, ان شاء اللہ نتیجہ بہتر ہوگا کیوں کہ جب احساس زیاں ہوجائے تو اس کی تلافی ایک حد تک آسان ہوجاتی ہے, اور الحمد للہ کئ لوگ فلاح ملت کے ممبر بھی بنے اور انہوں نے برجستہ کہا کہ ہم ٹرسٹ فلاح ملت کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان شاء اللہ ہمیشہ کھڑے رہیں گے.

ان مقامات پر جانشین فقیہ ملت زید مجدہ کے ساتھ مولانا عبد الاحد صاحب قبلہ, پکری, مولانا سلیم صاحب, پکری, نبیرہ فقیہ ملت مولانا ابو عبیدہ امجدی مصباحی صاحب, بستی, مولانا زاہد علی صاحب, سریا, مولانا نور محمد صاحب, کوٹیا, مولانا اسماعیل صاحب, پکری, مولانا جنید صاحب, لبدھاں, حافظ توقیر صاحب, ندوری, محمد احمد صاحب, فریندا جاگیر, جاوید بھائی, لبدھاں, کمال خان پردھان, پکری اور ندوری مدرسہ کے مینیجر وغیرہ شامل رہے.

اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقے ہم سب کو مل جل کر عملی اقدام کرنے کی توفیق عطا فرمائے, فلاح ملت کے دینی و عصری مقاصد حسنہ کے لیے بندوں خصوصا اہل ثروت کے دلوں کے دروازے کھول دے, دامے درمے اور سخنے اس کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کی توفیق عطا کرے, آمین ثم آمین.

مینیج مینٹ: ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یوپی, انڈیا. 30/جمادی الآخرۃ 1442ھ مطابق 13/فروری 2021ء.

 

(ت) فلاح ملت کے تنظیمی اسفار.

(٥) کھانے سے زیادہ تعلیم کی ضرورت.
ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یو پی.

جس طرح جسم کو کھانہ نہ ملے تو وہ کمزور پڑجاتا ہے, اسی طرح اگر انسان کو دینی و عصری تعلیم نہ ملے تو وہ روحانی و فکری طور پر کمزور اور سماجک لحاظ سے بے وقعت سمجھا جانے لگتا ہے, آج مسلم سماج کھانے پینے کے ذریعہ اپنی جسمانی قوت ایک حد تک تو مضبوط کرلیتا ہے مگر جب بات آتی ہے روحانی طاقت اور اچھی فکر و سوچ کی تو ایک مسلم اس میں بہت پیچھے نظر آتا ہے, دینی تعلیم کی بنیادی چیزوں سے نا واقف اور ہائی لیول کی عصری تعلیم سے کوسوں دور, اب جب حالت یہ ہے تو ظاہر سی بات ہے کہ ایسی قوم کا مستقبل کہیں تاریکیوں میں کھویا ہوا دکھائی دیتا ہے, اسی لیے کہا جاتا ہے کہ اگر مسلم سماج کو ان تاریکیوں سے نکلنا ہے تو انہیں مسلم سماج کو کم از کم بنیادی تعلیم سے مزین کرکے مذہبی بنانا ہوگا اور ساتھ ہی انہیں اعلی عصری تعلیم دے کر دوسری قوموں کے ساتھ شانہ بشانہ چلنے کا ہنر بھی سکھانا ہوگا تاکہ مسلم سماج دین کے اعتبار سے بھی قوی ہو اور دنیا کے لحاظ سے بھی سمجاج میں باعزت و با وقار سمجھا جائے, لیکن یہ اسی وقت ہوگا جب مسلم سماج یہ طے کرلے کہ ہم اپنی اولاد کو اپنے اسلامی ماحول میں تعلیم دینے کا انتظام کریں گے اور اگرچہ کھائیں گے کم مگر پڑھائیں گے ضرور نیز مارہرہ شریف کے نعرہ یعنی آدھی روٹی کھائیں گے بچوں کو پڑھائیں گے, کو اپنا آئڈیل بناکر رہیں گے, مسلم سماج جس دن کھانے سے کہیں زیادہ صحیح طریقہ سے تعلیم و تعلم کے لیے کمر بستہ ہوگیا, اس دن سے اس کی ترقی کا راستہ کھلتا ہوا نظر آئے گا, مسلمان یاد رکھیں کہ آنے والی نسلیں یہ نہیں دیکھیں گی کہ آپ نے کیا کھایا اور کیا پیا, اگر دیکھیں گی تو یہ دیکھیں گی کہ آپ نے ان کے تعلیمی راستے کس حد تک ہموار کیے اور آپ کا سماج میں تعلیمی وقار کیا ہے, اس لیے آج قوم مسلم کو کھانے وغیرہ سے کہیں زیادہ دینی و عصری تعلیم پر توجہ دینے کی سخت ضرورت ہے.

ٹرسٹ فلاح ملت کے بانی جانشین فقیہ ملت حضرت مولانا مفتی ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری زید مجدہ, مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ, اوجھاگنج, بستی, یوپی اور ٹرسٹ کے اراکین مسلم سماج کو اپنے ماحول میں دینی و عصری تعلیم دینے کے انتظام و انصرام میں کمر بستہ نظر آرہے ہیں.

اسی سلسلے کا ایک سفر مہو گھاٹ, تہسیل ہریا, بستی کا ہے, آج بروز جمعہ بتاریخ ١٣/ رجب المرجب ١٤٤۲ھ مطابق ۲٦/ فروری ۲۰۲١ء جانشین فقیہ ملت زید مجدہ اور فلاح ملت کے اراکین میں سے مولانا زاہد علی, گونڈہ اور نسیم بھائی, فریندہ جاگیر, بستی جمعہ سے پہلے مہو گھاٹ پہنچے, جمعہ سے پہلے تعلیم و تعلم سے متعلق جانشین فقیہ ملت زید مجدہ کا بیان ہوا اور پھر جمعہ کے بعد فلاح ملت کے اغراض و مقاصد بیان کیے گئے, نیز اس گاؤں میں مؤقر عالم دین حضرت مولانا صحبت علی صاحب قبلہ, حضرت مولانا حیات صاحب اور مولانا صحبت صاحب قبلہ کے صاحبزادگان سے بھی ملاقات ہوئی, یہ جان کر بڑی خوشی ہوئی کہ حضرت اور آپ کے صاحبزادگان جونیر ہائی اسکول چلارہے ہیں جس میں مسلم طلبہ کو بہترین دینی و عصری تعلیم دی جارہی ہے, حضرت سے بھی دینی و عصری تعلیم کے بارے میں کافی دیر تک تبادلہ خیال ہوا, حضرت نے فلاح ملت کے مقاصد کو سراہا اور بھر پور تعاون کرنے کا وعدہ بھی کیا, آپ خود فلاح ملت سے جڑے اور آپ کی کوشش سے مزید پندرہ بیس لوگ فلاح ملت کے ممبر بنے, جانشین فقیہ ملت زید مجدہ اور فلاح ملت کے اراکین حضرت, آپ کے اہل خانہ اور گاؤں کے لوگوں کا تہ دل سے شکر گزار ہیں اور آپ کے اسکول کی مزید ترقی کے لیے دعا کرتے ہیں.

اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقے ہم سب کو مل جل کر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے, فلاح ملت کے دینی و عصری مقاصد حسنہ کے لیے بندوں, خصوصا اہل ثروت کے دلوں کے دروازے کھول دے, دامے درمے اور سخنے اس کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کی توفیق عطا کرے, آمین ثم آمین.

مینیج مینٹ: ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یوپی, انڈیا.

 

(٦) قوم مسلم کی مذہب بے ذاری کا علاج.
ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یو پی, انڈیا.

مذہب بے ذاری قوم مسلم کے لیے زہر ہلاہل سے کم نہیں, مگر اس کے باوجود دن بدن مذہب بے ذاری قوم مسلم میں بڑھتی جارہی ہے, اس کی ایک واضح مثال یہ ہے کہ ابھی جلد ہی ایک مسلم نے رام مندر کی فوٹو ہاتھ میں لے کر ایک غیر مسلم کے ساتھ فوٹو کھنچوایا, غیر مسلم نے اس کو نشر کرکے اس میں لکھا کہ فلاں مسلم سے رام مندر کے لیے مالی تعاون لیتے ہوئے, معلوم ہونے پر اس مسلم سے رابطہ کیا گیا, پہلے اس نے اپنے آپ کو بچانے کی کوشش کی کہ میرے ساتھ زبردستی کی گئی, مگر جب گرفت تھوڑی مضبوط ہوئی اور کہا گیا کہ تم اس غیر مسلم سے بات کرکے کہو کہ جب میں اس پر راضی نہیں تھا تو تم نے نشر کیوں کیا؟ اس پر اس مسلم نے کہا کہ اس میں غلط کیا ہے؟! اس پر ان سے کہا گیا کہ یہ بتاؤ, اگر آپ کو کوئی گالی دے تو آپ کیا کریں گے, تو انہوں نے کہا کہ میں اس کا جواب دونگا, ان سے کہا گیا کہ آپ گالی کا جواب کیوں دیں گے؟ اس سوال پر پہلے تو وہ خاموش رہے پھر کہا کہ گالی دیا ہے تو جواب دونگا, فورا ان سے کہا گیا کہ آپ لوگوں کی عجیب تھیوری ہے, ذاتی معاملہ ہو تو آپ فورا جواب دینے کے لیے تیار مگر اسلام و مسلمان پر حرف آئے تو آپ سنجیدگی سے بات کرنے کے لیے بھی تیار نہیں!! پھر کسی طرح راضی ہوئے کہ میں اس سے بات کرکے کہتا ہوں کہ اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا.

بعض مسلم کی جانب سے اس طرح کی بات کیوں ہوتی ہے؟ اس کا اصل سبب کیا ہے؟ اگر آپ دل پر ہاتھ رکھ کر سوال کریں گے تو آپ کو سیدھا جواب ملے گا کہ اس کا اصل سبب یہ ہے کہ ایسے لوگ یا تو تعلیم سے بالکل کورے ہیں یا پھر اگر تعلیم ہے تو صرف غیر مسلم کالیج کی تعلیم ہے اور اس پر چاہے جیسی دنیا طلبی مستزاد, اس لیے وقت رہتے اس کا علاج بہت ضروری ہے, ورنہ یہ مذہب بے ذاری ناسور بن کر قوم مسلم کو تباہ و برباد کرنے کے لیے کافی ہے.

اس کا سب سے بہتر علاج یہی ہے کہ ہر جگہ دینی و عصری تعلیم کے سنگم کے ساتھ پرائمری اسکولس و کالیجز اور یونیورسٹیز, اسلامی ماحول میں چلائے جائیں تاکہ ماڈرن ایجوکیشن کے ساتھ دینی تعلیم مضبوط رہے, جو ایک مسلم کے ایمان و عقیدہ کی حفاظت کے لیے کافی ہو اور ماڈرن ایجوکیشن میں بھی اپنا ایک مقام رہے, یہ ہم اور آپ سمجھیں یا نہ سمجھیں مگر یہی وقت کی پکار ہے, علما کو نائبین رسول کہا جاتا ہے, تو یہ صرف مدارس اسلامیہ کے بچوں کی اصلاح کے لیے نہیں پیدا ہوئے بلکہ یہ مدارس اسلامیہ و غیر مدارس اسلامیہ کے بچوں بلکہ پوری دنیا کی رہنمائی کے لیے پیدا ہوئے ہیں, اس لیے عموما انہیں صرف اسٹیج کو آباد کرنے کے بجائے عملی میدان میں اتر کر حالات کے اعتبار سے کام کرنا از حد ضروری ہے اور جیسے مدارس ہمارے ہاتھ میں ہیں, اسی طرح منظم پرائمری اسکولز, کالیجز اور یونیوسٹیز بھی اپنے ہاتھ میں ہونا چاہیے تاکہ ہم اپنے اسلامی ماحول میں اپنے بچوں و بچیوں کو صحیح تعلیم و تربیت دے کر ان کے ایمان و عمل کو محفوظ رکھ سکیں.

اس سلسلے میں ٹرسٹ فلاح ملت کے بانی جانشین فقیہ ملت حضرت مولانا مفتی ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری زید مجدہ, مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ, اوجھاگنج, بستی, یوپی اور ٹرسٹ کے اراکین مسلسل بھاگ دوڑ کر رہے ہیں, تاکہ تعلیم و تعلم سے متعلق پوری قوم مسلم کی صحیح اور بہترین رہنمائی کرکے, ان کے تعلیم و تربیت کا اپنے ماحول میں اچھا انتظام کیا جاسکے, جو ان کے ایمان و عمل کی حفاظت کا ضامن ہو اور ساتھ ہی دنیا میں بھی وہ کسی سے پیچھے نظر نہ آئیں اور اسلام و مسلمان پر کوئی حرف آئے تو ان کی حرارت ایمانی ضرور بے دار ہوجائے اور تقاضے کے مطابق صحیح جواب دے سکیں.

اسی دوڑ بھاگ کی دو چند کڑی ۲ مارچ کو تلیا, ببھنان, گونڈہ, ٥ مارچ کو فریندہ جاگیر, بستی اور ١١ مارچ ۲۰۲١ء کو دھرم پور, بستی کا سفر ہے, تلیا میں قاری زبیر احمد نظامی, تلیا, مولانا رحمت اللہ, نرسنگ پور, مولانا محمد رضا علیمی, ببھنان, مولانا شفیق اللہ, تلیا اور محمد احمد, فریندہ جاگیر وغیرہ, فریندہ جاگیر میں مولانا زاہد علی, گونڈہ, مولانا نور محمد, کوٹیا اور نسیم بھائی, فریندہ جاگیر و غیرہ اور دھرم پور میں مولانا سید اعجاز الحسن صاحب, مولانا عبد الوکیل محبوبی صاحب اور حافظ و قاری غلام دستگیر صاحب وغیرہ شامل رہے. تعلیم و تعلم سے متعلق تلیا کا رسپونس بہت اچھا رہا نیز یہاں پر فلاح ملت کے ممبران میں اضافہ بھی ہوا اور باقی دو جگہوں پر بھی امید ہے کہ ان شاء اللہ بے داری ضرور آئے گی, کیوں کہ:

جو طوفانوں میں پلتے جا رہے ہیں
وہی دنیا بدلتے جا رہے ہیں

اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقے ہم سب کو مل جل کر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے, فلاح ملت کے دینی و عصری مقاصد حسنہ کے لیے بندوں, خصوصا اہل ثروت کے دلوں کے دروازے کھول دے, دامے درمے اور سخنے اس کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کی توفیق عطا کرے, آمین ثم آمین.

منیج مینٹ: ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یوپی, انڈیا, ۲۸/ رجب المرجب ١٤٤٢ھ مطابق ١۲/مارچ ۲۰۲١ء.

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.