اپنا تعلیمی ماحول بہر حال اپنا ہوتا ہے
آج ہمارے معاشرے میں خرابیوں کا بہت بڑا سبب غیروں کے اسکول و کالیج میں اپنے بچوں اور بچیوں کی تعلیم دینا ہے, خاص طور سے لڑکیوں کے لیے تو بہت ہی نقصان دہ ثابت ہورہا ہے, غیروں کے اسکول میں نہ تو اسلامی ماحول ہوتا ہے اور نہ ہی مسلم کو اس میں اسلامی ماحول کے اعتبار سے چلنے دیا جاتا ہے, کبھی تو اسلامی طور طریقے کے کپڑے پر پابندی اور کبھی تو اسلامی کلچر اختیار کرنے پر زد و کوب, ابتدا میں ایسے جگہوں پر اپنے بچوں کو تعلیم دینے والے لوگ تھوڑا غلط محسوس کرتے ہیں مگر چوں کہ عصری تعلیم دینا بھی ضروری ہوتا ہے, جس کی بنیاد پر آہستہ آہستہ اسلامی کلچر کے خلاف کرنے کے عادی ہوجاتے ہیں اور پھر نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہی کلچر ان کا اوڑھنا بچھونا ہوجاتا ہے, اس لیے اگر ہمیں اپنے اسلامی کلچر کی پورے طور سے حفاظت کرنی ہے, تو ہمیں دینی مدارس کے ساتھ ماڈرن ایجوکیشن کے لیے بھی اسکول اور کالیج کھولنے ہوں گے, تاکہ اس میدان کے بچے اور بچیاں اپنے اسلامی ماحول میں رہ کر تعلیم حاصل کریں, جہاں انہیں اسلامی کلچر کے خلاف کوئی قدم نہ اٹھانا پڑے اور نہ ہی اسلام کے خلاف کلچر میں رہ سہ کر اپنے آپ کو تباہی کے دہانے پر لے جانے کے لیے مجبور ہونا پڑے, تباہی صرف یہی نہیں کہ انسان دنیا سے رخصت ہوجائے, یہ تو سب کے ساتھ ہونا ہے, تباہی تو یہ ہے کہ ایک مسلم اپنا کلچر بھول جائے, تباہی تو یہ ہے کہ ایک مسلم جیتے جی مردہ سمجھا جانے لگے, اسی لیے کہا جاتا ہے کہ اپنے ماحول میں تعلیم دی جائے کیوں کہ اپنا ماحول بہر حال اپنا ہی ہوتا ہے.
ٹرسٹ فلاح ملت کے بانی جانشین فقیہ ملت حضرت مولانا مفتی ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری زید مجدہ, استاذ و مفتی مرکز تربیت افتا, اوجھاگنج, بستی, یوپی اور ٹرسٹ کے اراکین اس دینی و عصری بنیادی تعلیم کے لیے کافی سنجیدہ ہیں اور گاؤں گاؤں لوگوں کے درمیان جاکر, اس کا ماحول بنانے کی بھر پور کوشش کر رہے ہیں. اسی کی ایک کڑی دوبولیا بازار, بستی ہے, آج بروز جمعہ بتاریخ ١٥ جمادی الآخرۃ ١٤٤٢ھ مطابق ۲۹ جنوری ۲۰۲١ء کو جانشین فقیہ ملت زید مجدہ فلاح ملت کے بعض اراکین مولانا زاہد علی صاحب, گونڈہ, مولانا نور محمد صاحب, کوٹیا, بستی, مولانا غلام نبی, بہار کے ساتھ دوبولیا بازار پہنچے, ساتھ میں جناب محمد احمد بھائی, فریندا جاگیر, بستی بھی تھے, یہ بہت خوش آئند بات ہے کی ماشاء اللہ دوبولیا بازار کے مدرسے میں جونیر ہائی اسکول تک بچوں کو اپنے ماحول میں تعلیم دی جاتی ہے اور مزید بڑھانے کی کوشش بھی جاری ہے, بہر حال جمعہ سے پہلے دینی و عصری تعلیم سے متعلق بیان ہوا, اور جمعہ کے بعد یہاں کے لوگوں کو سمجھایا گیا کہ ہم اپنے ماحول میں گاؤں گاؤں پرائمری اسکول کیسے چلاسکتے ہیں اور ہمیں اس کے لیے کیا کرنا چاہیے, ماشاء اللہ کافی لوگوں نے دلچسپی دکھائی, ٹرسٹ فلاح ملت کے ممبر بھی بنے اور انہوں نے کہا کہ ہم اس کام کے لیے ٹرسٹ فلاح ملت کا سپورٹ کرنے کے لیے تیار ہیں, ان میں مولانا ابو ظفر صاحب, مولانا امتیاز احمد علیمی صاحب, فرید بھائی اور اعظم بھائی وغیرہ سر فہرست ہیں.
فلاح ملت کا اس میدان میں بنیادی طریقہ کار:
(الف) جس گاؤں یا علاقے میں جانا ہے, ایک ہفتہ پہلے ہی وہاں کے ذمہ داران سے آنے کے لیے بات کرنا, کرایہ, نذرانہ اور کھانے پینے کے انتظام کی کسی طرح کی زحمت نہ دینا, ہاں اگر کوئی اپنی خوشی سے کردے تو یہ اس کی مرضی و خوشی.
(ب) جمعہ سے پہلے دینی و عصری علوم پر شریعت کے دائرے میں رہ کر روشنی ڈالنا تاکہ جمعہ بعد جس پلاننگ و کام کی طرف انہیں توجہ دلائی جائے وہ ایک حد تک اس کے لیے تیار ہوجائیں.
(ت) بعد جمعہ حمد و صلاۃ کے بعد: عام طور سے ہمارے عوام میں ضروری دینی تعلیم نہیں پائی جاتی اور پھر ہم عصری تعلیم میں بھی بہت پیچھے نظر آتے ہیں! دینی تعلیم میں ضروری علم نہ ہونے کی وجہ غیروں کے اسکول میں عصری علوم کے لیے بھیجنا اور دینی علوم کو سائڈ میں رکھ کر ایک دو گھنٹے دینا اور اسی ایک دو گھنٹے میں ایک استاد کی نگرانی میں پچاس سے ستر, اسی بلکہ سو تک بچے ہوتے ہیں, اس صورت میں ایک بچے پر ایک سے دو منٹ آتا ہے بلکہ بعض جگہوں پر اس سے بھی کم, اور ہر آدمی اس بات کو بخوبی جانتا ہے کہ ایک دو منٹ میں ضروری دینی تعلیم بھی حاصل نہیں کی جاسکتی چہ جائے کہ مہارت حاصل کی جائے, دینی تعلیم کے یہ طریقہ کار سوائے دل بہلانے اور ٹائم پاس کے کچھ نہیں ہے, اس لیے آج اس سسٹم کو ہی بدلنے کی سخت ضرورت ہے اور یہ تبدیلی پرائمری لیول تک کافی حد تک آسان بھی ہے, اس طور سے کہ ہم اپنے ماحول میں پرائمری پانچ تک اپنے موجودہ مدرسہ میں چلانے کا عزم کریں اور غیر کے اسکول و مدرسہ کے استاد کی فیس یک جا کردیں, اس سے ان شاء اللہ ایک درمیانی گاؤں کے لوگ دو سے تین مدرسین کا انتظام آسانی سے کرسکتے ہیں اور باقی کا ان شاء اللہ ٹرسٹ فلاح ملت انتظام کرنے کی کوشش کرے گا, اگر ہم اس طرح انتظام کرنے میں کامیاب ہوگئے اور ان شاء اللہ ضرور ہوں گے بس عزم مصمم ہونا چاہیے. اس سسٹم سے ہمارے اسلامی ماحول میں رہ کر ہمارے بچے ضروری دینی تعلیم سے آراستہ ہوں گے جو کہ ایک مسلم کے لیے اصل کی حیثیت رکھتا ہے, غیر اسلامی ماحول سے محفوظ رہیں گے, تربیت کافی حد تک دینی ہوگی اور اس ماحول کا نتیجہ ان شاء اللہ یہ ہوگا کہ دین بھی ہمارا مضبوط ہوگا اور اسی کے سہارے ہم دنیاوی کام میں بھی پختہ نظر آئیں گے, کیوں کہ دین نے کبھی جائز دنیا حاصل کرنے سے روکا ہی نہیں, بس اس نے ایک ہی بات کا مطالبہ کیا ہے کہ جو چاہو جائز طور پر حاصل کر لو مگر دین اسلام کی مضبوط رسی کبھی نہ چھوڑو اور نہ ہی اس کے کلچر کو کبھی الوداع کہو.
اس کے بعد ٹرسٹ فلاح ملت کی ممبر سازی کی جاتی ہے, وہ اس طور سے کہ ماہانہ ایک سو روپیے جمع کرنے کا عزم کرکے اس کے ممبر بن جائیں, یہ ایک کھاتے پیتے شخص کے لیے کوئی بڑی چیز نہیں, اتنا ایک دو دن میں لوگ چائے, پان اور سگریٹ میں اڑادیتے ہیں, اگرچہ یہ رقم دیکھنے میں چھوٹی ہے لیکن چوں کہ قطرہ قطرہ دریا اور دریا سے سمندر ہوتا ہے, اس لیے اگر ہم ہزار, پھر دو ہزار اور آگے چل کر تین ہزار یا اس سے زائد تک ممبر بنانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو ان شاء اللہ ضلع بستی کے علاقے کے تمام یا اکثر پرائمری مدارس کو اپنے ماحول میں دینی و عصری تعلیم کے ساتھ مینیج کرسکتے ہیں اور پھر اگر رب تعالی نے چاہا تو جونیر ہائی اسکول, ہائی اسکول اور انٹر وغیرہ تک کی بھی تعلیم کا با آسانی انتظام و انصرام کیا جاسکتا ہے, لیکن پہلے بنیاد مضبوط کریں اور پھر آگے بڑھتے چلے جائیں یوں کہ پھر پلٹ کر دیکھنے کی ضرورت نہ پڑے, کیوں کہ بغیر بنیاد کی مضبوطی کے آگے بڑھنے کی کوشش کرنا یا جہاں پڑے ہیں وہیں پڑے رہنا, اپنے آپ کو اور اپنی قوم کو ہلاکت میں ڈالنے کے مترادف ہے جس کا نظارہ آج ہم اپنی ماتھے کی آنکھوں سے کر رہے ہیں اور اگر اس جہت سے ہمارے اندر بے داری نہیں آئی تو مزید تباہی دیکھنے کے لیے تیار رہیں.
کچھ کر دکھانا ہے, تو محنت کرنی ہوگی, کد و کاوش کو اوڑھنا بچھونا بنانا ہوگا اور مہد سے لے کر لحد تک مختلف طرح کی قربانیاں بھی دینی ہوں گی, اس کے بغیر اپنا فوت شدہ وقار حاصل کرنا ممکن نہیں.
ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پہ روتی ہے
بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا
ہزار برق گرے لاکھ آندھیاں اٹھیں
وہ پھول کھل کے رہیں گے جو کھلنے والے ہیں
نوٹ: ٹرسٹ فلاح ملت کے اس اہم پیغام کو دوسروں تک ضرور پہنچائیں۔
اللہ تعالیٰ اپنے حبیب پاک صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے صدقے ہم سب کو مل جل کر کام کرنے کی توفیق عطا فرمائے, فلاح ملت کے دینی و عصری مقاصد حسنہ کے لیے بندوں خصوصا اہل ثروت کے دلوں کے دروازے کھول دے, دامے درمے اور سخنے اس کی بڑھ چڑھ کر مدد کرنے کی توفیق عطا کرے, آمین ثم آمین.
مینیج مینٹ: ٹرسٹ فلاح ملت, اوجھاگنج, بستی, یوپی, انڈیا.