کافر حربی کے ساتھ بیعانہ کا حکم۔

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

         کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زید نے کافر شخص کے ساتھ اپنی زمین کا سواد طے کیا، اس کافر شخص نے سودا پکا کرنے کی نیت سے زید کو بیانا (عقد پختہ کرنے کے لیے جو رقم دی جاتی ہے جسے حاصل کرنے کے بعد بائع پابند ہوجاتا ہے کہ وہ اپنی مبیع کا سودا کسی اور سے نہیں کرسکتا) بھی دے دیا۔ لیکن طے شدہ مدت میں اس کافر نے بقیہ رقم ادا کرکے مبیع اپنے قبضے میں نہیں لیتا۔ تو بائع بیانا کی رقم واپس نہیں کرتا۔ چوں کہ عرف میں رائج ہے اور اس میں فریب اور دھوکا دھڑی نہیں ہے، تو کیا زید پر اس کافر شخص کی رقم کا لے لینا جائز ہے؟ بینوا و توجروا۔

سائل: جعفر

چتوڑ، راجستھان

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب مسلم کا بھارت کے کافر سے عقد فاسد کے ذریعہ مال حاصل کرنا جب کہ اس میں دھوکا وغیرہ نہ ہو، جائز ہے؛ لہذا صورت مذکورہ میں کافر نے جو رقم زید کو بیعانہ کے طور پر دی تھی، زید کو اس کا لینا جائز ہے۔

الأشباہ و النظائر میں ہے: ’’الْمَعْرُوفُ كَالْمَشْرُوطِ، فَعَلَى الْمُفْتَى بِهِ صَارَتْ عَادَتُهُ كَالْمَشْرُوطِ صَرِيحًا‘‘۔ (الأشباہ و النظائر، امام ابن نجیم، المبحث الثالث: العادۃ المطردۃ، ص۸۵، ط: دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

الدر المختار میں ہے: ’’وَلَا بَيْنَ حَرْبِيٍّ وَمُسْلِمٍ) مُسْتَأْمَنٍ وَلَوْ بِعَقْدٍ فَاسِدٍ أَوْ قِمَارٍ (ثَمَّةَ) لِأَنَّ مَالَهُ ثَمَّةَ مُبَاحٌ فَيَحِلُّ بِرِضَاهُ مُطْلَقًا بِلَا غَدْرٍ‘‘۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے: ’’(قَوْلُهُ وَلَوْ بِعَقْدٍ فَاسِدٍ) أَيْ وَلَوْ كَانَ الرِّبَا بِسَبَبِ عَقْدٍ فَاسِدٍ مِنْ غَيْرِ الْأَمْوَالِ الرِّبَوِيَّةِ كَبَيْعٍ بِشَرْطٍ كَمَا حَقَّقْنَاهُ فِيمَا مَرَّ، وَأَعَمُّ مِنْهُ عِبَارَةُ الْمُجْتَبَى الْمَذْكُورَةُ وَكَذَا قَوْلُ الزَّيْلَعِيِّ، وَكَذَا إذَا تَبَايَعَا فِيهَا بَيْعًا فَاسِدًا (قَوْلُهُ ثَمَّةَ) أَيْ فِي دَارِ الْحَرْبِ قَيَّدَ بِهِ لِأَنَّهُ لَوْ دَخَلَ دَارَنَا بِأَمَانٍ فَبَاعَ مِنْهُ مُسْلِمٌ دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ لَا يَجُوزُ اتِّفَاقًا ط عَنْ مِسْكِينٍ (قَوْلُهُ لِأَنَّ مَالَهُ ثَمَّةَ مُبَاحٌ) قَالَ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ: لَا يَخْفَى أَنَّ هَذَا التَّعْلِيلَ إنَّمَا يَقْتَضِي حِلَّ مُبَاشَرَةِ الْعَقْدِ إذَا كَانَتْ الزِّيَادَةُ يَنَالُهَا الْمُسْلِمُ، وَالرِّبَا أَعَمُّ مِنْ ذَلِكَ إذْ يَشْمَلُ مَا إذَا كَانَ الدِّرْهَمَانِ أَيْ فِي بَيْعِ دِرْهَمٍ بِدِرْهَمَيْنِ مِنْ جِهَةِ الْمُسْلِمِ وَمِنْ جِهَةِ الْكَافِرِ. وَجَوَابُ الْمَسْأَلَةِ بِالْحِلِّ عَامٌّ فِي الْوَجْهَيْنِ وَكَذَا الْقِمَارُ قَدْ يُفْضِي إلَى أَنْ يَكُونَ مَالُ الْخَطَرِ لِلْكَافِرِ بِأَنْ يَكُونَ الْغَلَبُ لَهُ، فَالظَّاهِرُ أَنَّ الْإِبَاحَةَ بِقَيْدِ نَيْلِ الْمُسْلِمِ الزِّيَادَةَ، وَقَدْ أَلْزَمَ الْأَصْحَابُ فِي الدَّرْسِ أَنَّ مُرَادَهُمْ فِي حِلِّ الرِّبَا وَالْقِمَارِ مَا إذَا حَصَلَتْ الزِّيَادَةُ لِلْمُسْلِمِ نَظَرًا إلَى الْعِلَّةِ وَإِنْ كَانَ إطْلَاقُ الْجَوَابِ خِلَافَهُ وَاَللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ بِالصَّوَابِ اهـ.

قُلْت: وَيَدُلُّ عَلَى ذَلِكَ مَا فِي السِّيَرِ الْكَبِيرِ وَشَرْحِهِ حَيْثُ قَالَ: وَإِذَا دَخَلَ الْمُسْلِمُ دَارَ الْحَرْبِ بِأَمَانٍ، فَلَا بَأْسَ بِأَنْ يَأْخُذَ مِنْهُمْ أَمْوَالَهُمْ بِطِيبِ أَنْفُسِهِمْ بِأَيِّ وَجْهٍ كَانَ لِأَنَّهُ إنَّمَا أَخَذَ الْمُبَاحَ عَلَى وَجْهٍ عَرَى عَنْ الْغَدْرِ فَيَكُونُ ذَلِكَ طَيِّبًا لَهُ وَالْأَسِيرُ وَالْمُسْتَأْمَنُ سَوَاءٌ حَتَّى لَوْ بَاعَهُمْ دِرْهَمًا بِدِرْهَمَيْنِ أَوْ بَاعَهُمْ مَيْتَةً بِدَرَاهِمَ أَوْ أَخَذَ مَالًا مِنْهُمْ بِطَرِيقِ الْقِمَارِ فَذَلِكَ كُلُّهُ طَيِّبٌ لَهُ أهـ مُلَخَّصًا.

فَانْظُرْ كَيْفَ جُعِلَ مَوْضُوعُ الْمَسْأَلَةِ الْأَخْذَ مِنْ أَمْوَالِهِمْ بِرِضَاهُمْ، فَعُلِمَ أَنَّ الْمُرَادَ مِنْ الرِّبَا وَالْقِمَارِ فِي كَلَامِهِمْ مَا كَانَ عَلَى هَذَا الْوَجْهِ وَإِنْ كَانَ اللَّفْظُ عَامًّا لِأَنَّ الْحُكْمَ يَدُورُ مَعَ عِلَّتِهِ غَالِبًا (قَوْلُهُ مُطْلَقًا) أَيْ وَلَوْ بِعَقْدٍ فَاسِدٍ ط (قَوْلُهُ بِلَا غَدْرٍ) لِأَنَّهُ لَمَّا دَخَلَ دَارَهُمْ بِأَمَانٍ، فَقَدْ الْتَزَمَ أَنْ لَا يَغْدِرَهُمْ وَهَذَا الْقَيْدُ لِزِيَادَةِ الْإِيضَاحِ، لِأَنَّ مَا أَخَذَهُ بِرِضَاهُمْ لَا غَدْرَ فِيهِ‘‘۔ (رد المحتار، امام ابن عابدین شامی، مطلب فی استقراض الدراھم عددا،  ج۵ص۱۷۷، ط: دار الفکر، بیروت) و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۲۹؍رجب المرجب ۱۴۴۲ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.