پیغام امام حسین!
آج کل کچھ لوگ امن و امان کا چورن بہت بانٹتے ہیں, جس کا سیدھا سادھا مطلب بزدلی کے سوا کچھ نہیں, محترم اسلام اور اہل اسلام سے بڑھ کر کوئی بھی امن و امان کا علم بردار نہیں, کیا پوری دنیا نے نہیں دیکھا کہ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم اور آپ کے اصحاب کو گھروں سے نکلنے پر مجبور کردیا گیا, مگر جب یہی نکالنے والے لوگ حضور صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم کے زیر نگیں ہوئے, تو آپ نے فرمایا: جاؤ تم سب آزاد ہو. اس سے واضح ہوگیا اسلام اور اہل اسلام سے بڑھ کر کوئی بھی امن و امان کا علم بردار نہیں اور نہ ہی کوئی اس کو عملی طور پر پیش کرنے والا ہے.
بہر کیف یہ بات طے ہے کہ بزدلی کی اسلام اور اہل اسلام نے کبھی دعوت نہیں دی, یہ بات حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ اور آپ کے احباب کے عملی کردار سے مزید روشن ہوکر سامنے آجاتی ہے, آپ اور آپ کے احباب ہر حال میں امن و امان کے علم بردار تھے, آپ اور آپ کے احباب کبھی نہیں چاہتے تھے کہ خون خرابا ہو, مگر جب قسمت کے ماروں نے آپ اور احباب کو لڑنے پر مجبور کیا اور آپ کی جان کے پیاسے نظر آئے, تو آپ اور آپ کے احباب نے بزدلی نہیں دکھائی بلکہ بہادری کے وہ جوہر دکھائے کہ چودہ سو سال بعد بھی اس بہادری کو یاد کیا جارہا ہے اور ان شاء اللہ رہتی دنیا تک یاد کیا جاتا رہے گا.
کہنے کا مطلب یہ ہے کہ ان امن و امان کا چورن بیچنے والوں سے بچ کر رہیں کیوں کہ ان کے امن و امان کا مطلب بزدلی ہے وہ اس طور پر کہ ان کے اعتبار سے جان پر بن آنے کے باوجود, مسلم پٹتا رہے اور اپنا ڈیفینس بھی نہ کرے, تف ہے ایسی سوچ پر.
اس لیے اسلام کے امن و امان کے صحیح مفہوم کو اپنی زندگی میں جگہ دیں یعنی کسی کو بلا وجہ تکلیف نہ پہنچائیں, چوری نہ کریں اور کسی کی جان نہ لیں مگر جب آپ ہی کی جان کا کوئی پیاسا نظر آئے, تو بزدلی دکھاکر جان نہ گوائیں بلکہ امام حسین اور آپ کے احباب کو یاد کریں اور دفاعی جوہر ایسا دکھائیں کہ آپ کی جان کا پیاسا بھی انگشت بدنداں رہ جائے, یاد رکھیں امن و امان مار کھانے یا جان گنوانے سے قائم نہیں ہوتا بلکہ اس کے برعکس دفاع و ڈیفینس میں اپنی جان کی حفاظت کرنے کی کوشش سے امن و امان کی روح زندہ رہتی ہے اور امن و امان پروان چڑھتا ہے.
اااازہری
٩ اگست ٢٠٢٢ء