وہابی، دیوبندی کا نماز جنازہ پڑھنے کا حکم۔
سوال السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مندرجہ ذیل مسئلہ کے بارے میں کہ وہابی، دیوبندی، غیرمقلد (جو اپنے آپ کو سید کہتے ہیں) ان کی یا ان سے میل جول رکھنے والوں کی نماز جنازہ یا نکاح پڑھنا پڑھانا کیسا ہے؟ اور جو عالم دین جان بوجھ کر نماز جنازہ یا نکاح پڑھائے، اس کے لیے شریعت کا کیا حکم ہے، بینوا توجروا۔
المستفتی: انجمن صدیقیہ مسجد، کمیلا ٹرسٹ، پونہ
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وہابی دیوبندی اپنے کفریات قطعیہ کی بنا پر کافر و مرتد ہیں، ان کی نماز جنازہ پڑھنا پڑھانا سخت ناجائز و گناہ ہے، اگر کوئی عالم کسی دیوبندی وہابی کے کفرقطعی مطلع ہونے کے باوجود اس کو مسلمان سمجھ کر، اس کی نماز جنازہ پڑھے، پڑھائے یا عقد نکاح کرے؛ تو ایسا عالم اسلام سے خارج ہے، ایسے شخص پر توبہ اور تجدید و نکاح لازم ہے اور اگر ایسے دیوبندی وہابی کو مسلمان نہیں جانا اور کوئی مصلحت شرعیہ بھی نہ تھی، پھر بھی اس کی نماز جنازہ پڑھا، پڑھایا، یا عقد نکاح کیا اور اس کے لیے مغفرت کی دعا نہ کی یا کسی غیر مقلد کی نماز جنازہ پڑھا، پڑھایا، یا عقد نکاح کیا؛ تو سخت گنہ گار، مستحق عذاب نار ہے، ایسے عالم پر اعلانیہ توبہ و استغفار لازم و ضروری ہے۔
مکہ معظمہ میں خطیبوں کے امام مولانا شیخ ابو الخیر احمد میر داد رحمہ اللہ وہابی دیوبندی کے بارے میں حکم بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’فإن من قال بھذہ الأقوال معتقدا لھا، کما ھي مبسوطة في ھذہ الرسالة، لا شبھة أنه من الکفرۃ الضالین المضلین، المارقین من الدین مروق السھم من الرمیة لدی کل عالم من علماء المسلمین المؤیدۃ لما علیه أھل الإسلام و السنة و الجماعة الخاذلة لأھل البدع و الضلالة و الحماقة‘‘۔ (فتاوی رضویہ جدید، حسام الحرمین، ج۲۰ص۲۴۶، ط: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف)
اعلی حضرت علیہ الرحمۃ غیر مقلدین کے بارے میں فرماتے ہیں:
’’بالجملہ ماہ نیم ماہ و مہر نیم روز کی طرح ظاہر و زاہر کہ اس فرقہ متفرقہ وہابیہ اسماعیلیہ اور اس کے امام نافر جام پر جزما قطعا یقینا اجماعا بہ وجوہ کثیرہ کفر لازم اور بلاشبہ جماہیر فقہاے کرام و اصحاب فتوی اکابر و اعلام کی تصریحات واضحہ پر یہ سب کے سب کرتد، کافر۔ بہ اجماع ائمہ ان سب پر اپنے تمام کفریات ملعونہ سے بالتصریح توبہ و رجوع اور از سر نو کلمہ اسلام پڑھنا فرض و واجب، اگرچہ ہمارے نزدیک مقام احتیاط میں اِکفار سے کف لسان ماخوذ و مختار و مرضی و مناسب‘‘۔ (فتاوی رضویہ جدید، الکوکبۃ الشھابیۃ فی کفریات أبی الوھابیۃ، ج۲۰ص۷۰‒۷۱، ط: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف)
اور وہابی دیوبندی و غیر مقلدین سے تعلقات رکھنا اگرچہ ناجائز و گناہ ہےمگر عالم ان سے تعلقات رکھنے والوں کی نماز جنازہ پڑھنے، پڑھانے یا نکاح پڑھانے کی وجہ سے گنہ گار نہیں ہوگا، البتہ عالم کو چاہیے کہ ان سے تعلقات رکھنے والے کو حتی المقدور، ان سے تعلقات قائم کرنے سے روکے؛ کیوں کہ حدیث شریف میں ہے:
((يَكُونُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ دَجَّالُونَ كَذَّابُونَ، يَأْتُونَكُمْ مِنَ الْأَحَادِيثِ بِمَا لَمْ تَسْمَعُوا أَنْتُمْ، وَلَا آبَاؤُكُمْ، فَإِيَّاكُمْ وَإِيَّاهُمْ، لَا يُضِلُّونَكُمْ، وَلَا يَفْتِنُونَكُمْ)) (صحیح مسلم، باب فی الضعفاء و الکذابین، ج۱ص۱۲، رقم:۷، ط: دار إحیاء التراث العربی، بیروت)
دوسری حدیث پاک میں ہے: ((مَنْ رَأَى مِنْكُمْ مُنْكَرًا فَلْيُغَيِّرْهُ بِيَدِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِلِسَانِهِ، فَإِنْ لَمْ يَسْتَطِعْ فَبِقَلْبِهِ، وَذَلِكَ أَضْعَفُ الْإِيمَانِ)) (صحیح مسلم، باب کون النھی عن المنکر من الإیمان، ج۱ص۶۹، رقم: ۷۸، ط: دار إحیاء التراث العربی، بیروت) واللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۲۱؍شعبان المعظم ۴۰ھ
Lorem Ipsum