وراثت سے محروم کرنے کا حکم.

کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین مسئلہ ذیل میں کہ جس شخص کے والد صاحب نے اپنی اولاد کو وراثت و جائداد سے بے دخل کردے اور وہ اولاد اپنے باپ کے مرنے و انتقال ہوجائے تو باپ کے تجہیز و تکفین میں شرکت نہ کرے تو اس کی اولاد کے بارے میں شریعت میں کیا حکم ہے؟

قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔

المستفتی:

محمد دانش

9598760096

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

الجواب والد اپنے کسی بیٹا یا بیٹی کو وراثت سے محروم نہیں کرسکتا بلکہ خود وارث اپنے حق سے دست بردار نہیں ہوسکتا؛ لہذا باپ کا اپنے کسی لڑکے کو جائداد سے بے دخل کرنا بے کار ہے۔

اعلی حضرت مجدد دین و ملت علیہ الرحمۃ و الرضوان ارشاد فرماتے ہیں: ’’اور اگر کوئی شخص لاکھ بار اپنے فرماں بردار، خواہ نافرمان بیٹے کو کہے کہ میں نے تجھے عاق کیا یا اپنے ترکہ سے محروم کردیا؛ تو نہ اس کا یہ کہنا کوئی نیا اثر پیدا کرسکتا ہے، نہ وہ بایں وجہ ترکہ سے محروم ہوسکے‘‘۔ (فتاوی رضویہ جدید، کتاب الفرائض، ج۱۷ص۶۳۹، ط: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف)

الأشباہ و النظائر میں ہے: ’’لَوْ قَالَ الْوَارِثُ: تَرَكْتُ حَقِّي لَمْ يَبْطُلْ حَقُّهُ؛ إذْ الْمِلْكُ لَا يَبْطُلُ بِالتَّرْكِ‘‘۔ (ص۲۷۲، ط: دار الکتب العلمیۃ، بیروت)

میت والد کی تجہیز و تکفین اولاد کے ذمہ نہیں بلکہ اگر میت نے مال چھوڑا ہے؛ تو خود اس میت کے مال سے تجہیز و تکفین کی جائے گی اور اگر کوئی مال نہیں چھوڑا؛ تو جو لوگ میت کی زندگی میں اس کی دیکھ بھال کرتے تھے، میت کی تجہیز و تکفین انہیں کے ذمہ ہے؛ لہذا میت کے مال چھوڑنے یا مال نہ چھوڑنے کی صورت میں جب کہ اولاد والد کی دیکھ بھال نہیں کر رہے تھے؛ تو اولاد کا تجہیز و تکفین میں حصہ نہ لینے کی وجہ سے ان پر کوئی جرم عائد نہیں۔

الدر المختار میں ہے: ’’(وَكَفَنُ مَنْ لَا مَالَ لَهُ عَلَى مَنْ تَجِبُ نَفَقَتُهُ) فَإِنْ تَعَدَّدُوا فَعَلَى قَدْرِ مِيرَاثِهِمْ ‘‘۔

اس کے تحت رد المحتار میں ہے: ’’(قَوْلُهُ مَنْ لَا مَالَ لَهُ) أَمَّا مَنْ لَهُ مَالٌ فَكَفَنُهُ فِي مَالِهِ يُقَدَّمُ عَلَى الدَّيْنِ وَالْوَصِيَّةِ وَالْإِرْثِ إلَى قَدْرِ السُّنَّةِ مَا لَمْ يَتَعَلَّقْ بِهِ حَقُّ الْغَيْرِ كَالرَّهْنِ وَالْمَبِيعِ قَبْلَ الْقَبْضِ وَالْعَبْدِ الْجَانِي بَحْرٌ وَزَيْلَعِيٌّ وَقَدَّمْنَا أَنَّ لِلْغُرَمَاءِ مَنْعَ الْوَرَثَةِ مِنْ تَكْفِينِهِ بِمَا زَادَ عَلَى كَفَنِ الْكِفَايَةِ (قَوْلُهُ عَلَى مَنْ تَجِبُ عَلَيْهِ نَفَقَتُهُ) وَكَفَنُ الْعَبْدِ عَلَى سَيِّدِهِ وَالْمَرْهُونِ عَلَى الرَّاهِنِ وَالْمَبِيعِ فِي يَدِ الْبَائِعِ عَلَيْهِ بَحْرٌ (قَوْلُهُ فَعَلَى قَدْرِ مِيرَاثِهِمْ) كَمَا كَانَتْ النَّفَقَةُ وَاجِبَةً عَلَيْهِمْ فَتْحٌ أَيْ فَإِنَّهَا عَلَى قَدْرِ الْمِيرَاثِ، فَلَوْ لَهُ أَخٌ لِأُمٍّ وَأَخٌ شَقِيقٌ فَعَلَى الْأَوَّلِ السُّدُسُ وَالْبَاقِي عَلَى الشَّقِيقِ۔

أَقُولُ: وَمُقْتَضَى اعْتِبَارِ الْكَفَنِ بِالنَّفَقَةِ أَنَّهُ لَوْ كَانَ لَهُ ابْنٌ وَبِنْتٌ كَانَ عَلَيْهِمَا سَوِيَّةً كَالنَّفَقَةِ؛ إذْ لَا يُعْتَبَرُ الْمِيرَاثُ فِي النَّفَقَةِ الْوَاجِبَةِ عَلَى الْفَرْعِ لِأَصْلِهِ؛ وَلِذَا لَوْ كَانَ لَهُ ابْنٌ مُسْلِمٌ، وَابْنٌ كَافِرٌ فَهِيَ عَلَيْهِمَا، وَمُقْتَضَاهُ أَيْضًا أَنَّهُ لَوْ كَانَ لِلْمَيِّتِ أَبٌ وَابْنٌ كَفَّنَهُ الِابْنُ دُونَ الْأَبِ كَمَا فِي النَّفَقَةِ عَلَى التَّفَاصِيلِ الْآتِيَةِ فِي بَابِهَا إنْ شَاءَ اللَّهُ تَعَالَى‘‘۔ (کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، ج۲ص۲۰۵، ط:دار الفکر، بیروت)

اور میت کے مال نہ چھوڑنے کی صورت میں اگر کسی نے دیکھ بھال کرنے والے یا قاضی کی اجازت کے بغیر تجہیز و تکفین کردی؛ تو وہ نیک کام کرنے والا ہوگا، وہ اس صورت میں دیکھ بھال کرنے والوں سے تجہیز و تکفین کا بدلہ نہیں لے سکتا۔

         رد المحتار میں ہے: ’’لَوْ كَفَّنَهُ الْحَاضِرُ مِنْ مَالِهِ لِيَرْجِعَ عَلَى الْغَائِبِ مِنْهُمْ بِحِصَّتِهِ فَلَا رُجُوعَ لَهُ إنْ أَنْفَقَ بِلَا إذْنِ الْقَاضِي حَاوِي الزَّاهِدِيِّ وَاسْتَنْبَطَ مِنْهُ الْخَيْرُ الرَّمْلِيُّ أَنَّهُ لَوْ كَفَّنَ الزَّوْجَةَ غَيْرُ زَوْجِهَا بِلَا إذْنِهِ، وَلَا إذْنِ الْقَاضِي فَهُوَ مُتَبَرِّعٌ‘‘۔ (کتاب الصلاۃ، باب صلاۃ الجنازۃ، ج۲ص۲۰۵) و اللہ اعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

فاضل جامعہ ازہر شریف مصر، شعبہ حدیث، ایم اے

خادم مرکز تربیت افتا، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۱۷؍جمادی الآخرۃ ۱۴۴۱ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.