نو مہینے پورے نہیں ہوئے اس لیے لڑکا حرامی مانا جائے گا۔

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ:

زید کی شادی ۲۲؍اپریل ۲۰۱۹ء کو ہندہ سے ہوئی اور ہندہ سے ایک لڑکا ۲۶؍نومبر کو آٹھویں مہینہ میں پیدا ہوا۔ اب بکر کہتا ہے کہ ہندہ سے جو لڑکا پیدا ہوا ہے وہ ناجائز ہے؛ کیوں کہ ۹؍مہینہ پورا ہونے سے پہلے لڑکا پیدا ہوا ہے اور اسی بنیاد پر اس نے اور اس کے کچھ چاہنے والوں نے زید اور اس کے گھر والوں کا بائکاٹ کر دیا ہے۔ مطلوب امر یہ ہے کہ کیا بکر کہنا صحیح ہے، نیز زید اور اس کے اہل خانہ اور بکر کے بارے میں کیا حکم ہے؟

المستفتی: عبد الغفار، چھپیا بزرگ، ضلع، بستی۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب صورت مسؤلہ میں ہندہ سے پیدا ہونے والا لڑکا ناجائز نہیں بلکہ جائز اولاد ہے؛ کیوں کہ جائز اولاد ماننے کے لیے شادی سے کم از کم چھ مہینے پورا ہونے پر پیدا ہونا چاہیے اور وہ یہاں موجود ہے۔

بکر کا یہ سمجھنا کہ شادی کے بعد نو مہینے پورے ہوں گے جبھی اولاد کو  جائز اولاد مانا جائے گا ورنہ نہیں، یہ جہالت ہے اور شریعت اسلامیہ میں علم کے بغیر دخل اندازی کرنا ہے جو سخت گناہ ہے۔

مبسوط میں ہے: ’’وَإِذَا وَلَدَتْ الْمَرْأَةُ فِي طَلَاقٍ بَائِنٍ لِأَكْثَرَ مِنْ سَنَتَيْنِ مِنْ يَوْمِ طَلَّقَهَا لَمْ يَكُنْ الْوَلَدُ لِلزَّوْجِ إذَا أَنْكَرَهُ وَهَذِهِ الْمَسْأَلَةُ تَنْبَنِي عَلَى مَعْرِفَةِ أَقَلِّ مُدَّةِ الْحَبَلِ وَأَكْثَرِهَا فَأَقَلُّ مُدَّةِ الْحَبَلِ سِتَّةُ أَشْهُرٍ لِمَا رُوِيَ أَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَةً فَوَلَدَتْ وَلَدًا لِسِتَّةِ أَشْهُرٍ فَهَمَّ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ – رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ – أَنْ يَرْجُمَهَا فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا – أَمَا أَنَّهَا لَوْ خَاصَمَتْكُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى لَخَصَمَتْكُمْ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى {وَحَمْلُهُ وَفِصَالُهُ ثَلَاثُونَ شَهْرًا} [الأحقاف: 15] وَقَالَ عَزَّ وَجَلَّ {وَفِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ} [لقمان: 14] فَإِذَا ذَهَبَ لِلْفِصَالِ عَامَانِ لَمْ يَبْقَ لِلْحَبَلِ إلَّا سِتَّةُ أَشْهُرٍ فَدَرَأَ عُثْمَانُ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – الْحَدَّ وَأَثْبَتَ النَّسَبَ مِنْ الزَّوْجِ وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ عَلِيٍّ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – وَلِأَنَّهُ ثَبَتَ بِالنَّصِّ أَنَّ الْوَلَدَ تُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ بَعْدَ أَرْبَعَةِ أَشْهُرٍ كَمَا ذَكَرَهُ فِي حَدِيثِ ابْنِ مَسْعُودٍ – رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ – يُجْمَعُ خَلْقُ أَحَدِكُمْ فِي بَطْنِ أُمِّهِ الْحَدِيثَ إلَخْ وَبَعْدَ مَا تُنْفَخُ فِيهِ الرُّوحُ يَتِمُّ خَلْقُهُ بِشَهْرَيْنِ فَيَتَحَقَّقُ الْفِصَالُ لِسِتَّةِ أَشْهُرٍ مُسْتَوَى الْخَلْقِ فَأَمَّا أَكْثَرُ مُدَّةِ الْحَبَلِ سَنَتَانِ عِنْدَنَا‘‘۔ (المبسوط، امام سرخسی، باب العدۃ، ج۶ص۴۴، ط: دار المعرفۃ، بیروت)

زید اور اس کے اہل خانہ پر کوئی جرم عائد نہیں، البتہ بکر پر لازم ہے کہ گاؤں والوں کے سامنے اپنی غلطی کا اقرار کرکے اعلانیہ توبہ کرے نیز زید اور اس کے اہل خانہ سے معافی مانگے ورنہ سخت گنہ گار و مستحق عذاب نار ہوگا، و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۴؍جمادی الأولی ۱۴۴۲ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.