نماز جنازہ کے بعد دعا کا حکم۔
سوال: کیا فرماتے ہیں علماے دین مسئلہ ذیل میں:
نماز جنازہ کے فورا بعد میت کے لیے دعا کرنا کیسا ہے اور جیسا کہ بعض جگہوں پر اجتماعی طور پر دعا کرتے ہیں کیا یہ سنت سے ثابت ہے ۔ اور کچھ لوگ اس حدیث سے یعنی: ((إذا صلیتم علی المییت فأخلصوا له الدعاء)) سے استدلال کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ((فأخلصوا)) میں جو فا ہے وہ تعقیب کی لئے ہے، آیا یہ درست ہے یا نہیں، بحوالہ جواب عنایت فرمائیں۔
المستفتی:محمد سلیم احمد چشتی
متعلم مدرسہ حنفیہ،جون پور
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جواب میت وغیر میت سب کے لیے دعا کرنا بغیر کسی وقت کی قید کے مطلقا سنت سے ثابت ہے؛ لہذا نماز جنازہ کے بعد بھی میت کے لیے انفرادی و اجتماعی جس طرح سے بھی دعا کی جائے جائز و درست ہے۔
حدیث شریف میں ہے: عن أبي هریرة رضی اللہ عنه، عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم، قال:
((لیس شیء أکرم علی اللہ تعالی من الدعاء)) (سنن الترمذی،ج۵ ص۴۵۵، باب ماجاء فی فضل الدعاء، رقم: ۳۳۷۰)
سوال میں مذکور حدیث شریف میں: ((إذا صلیتم علی المیت فاخلصوا له الدعاء)) جو فا ہے وہ تعقیب کے لیے ہے، کتب حدیث کی بہت ساری شروحات دیکھی مگر مجھے ابھی تک اس کی کہیں صراحت نہیں ملی۔ و اللہ أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۱۶؍محرم الحرام ۳۸ھ
Lorem Ipsum