نام کتاب:دلیل القارئین شرح ریاض الصالحین/ تبصرہ نگار :- مفتی توفیق احسن برکاتی زید علمہ۔
نام کتاب:دلیل القارئین شرح ریاض الصالحین
مصنف:امام ابوزکریایحییٰ بن شرف نووی
شارح :مفتی محمدازہارامجدی ازہری
صفحات:389
اشاعت:مارچ2016ء
ناشر:المکتبۃالازہریۃ ،اوجھاگنج،بستی،یوپی
قیمت:160روپے
تبصرہ نگار :- توفیق احسن برکاتی
ساتویں صدی ہجری کے ممتازبزرگ ومایہ نازمصنف ومحدث امام ابو زکریا یحییٰ بن شرف نووی علیہ الرحمہ کی مختلف موضوعات کی مہتم بالشان تصنیفات میں ’’ریاض الصالحین‘‘سالکینِ طریقت اور متلاشیانِ اخلاق وریاضت کے مابین کافی مقبول رہی ہے اورعوام وخواص اس کتاب سے استفادہ کرتے رہے ہیں۔مولانافروغ احمد اعظمی کے بقول:’’اس کتاب کی مقبولیت کی خاص وجہ مصنف کا اخلاص ہے اور حسن ترتیب بھی اوریہ بات بھی کہ یہ کتاب ایک ساتھ دواہم اور مبارک فنون علم حدیث اورعلم تصوف سے تعلق رکھتی ہے۔‘‘امام نووی علیہ الرحمہ نے کتاب کے مقدمے میں یہ وضاحت درج کی ہے :’’میں نے چاہاکہ صحیح احادیث پرمشتمل ایک ایسی مختصر کتاب تالیف کروں جوپڑھنے والوں کوآخرت کی راہ بتائے اوران کے لیے ظاہری وباطنی آداب کے حصول کاذریعہ بنے ۔‘‘
اسی سوچ اوراسی چاہت کے زیرسایہ فاضل مصنف نے ریاض الصالحین تصنیف فرمائی اوراس میں ترغیب وترہیب ،ریاضت نفس ، طہارت قلب،صفائے باطن کے اہم اہم مسائل درج فرمائے اور آداب سالکین کی مختلف انواع پرتفصیلی کلام فرمایا کیوں کہ یہ وہ ذرائع ہیں جن کی بنیادپربندہ واصل باللہ ہوتاہے اوراسے بزرگی نصیب ہوتی ہے ۔بندہ اپنے رب کے قرب ومحبوبیت سے شادکام ہوتاہے ،یہ کتاب زخمی دلوں کاعلاج تھی ،تشنہ لبوں کے لیے آسودگی کاسامان تھی ، بے قرار دلوں کے لیے قرارکاسبب تھی ،علم تصوف کے خزانوں سے مالامال تھی اس لیے اس کی اہمیت کے پیش نظرعربی زبان میں متعدد شروحات لکھی گئیں جن میں علامہ ابن علان علیہ الرحمہ کی ’’دلیل العارفین شرح ریاض الصالحین‘‘کافی اہم مانی گئی ہے ۔تبصرہ نگار کی ناقص معلومات میں مفتی ازہاراحمدامجدی کی یہ شرح اردوزبان میں لکھی گئی پہلی شرح ہے جودلیل القارئین کے نام سے گزشتہ برس طبع ہوئی ہے ۔مفتی ازہاراحمدامجدی ،فقیہ ملت مفتی محمدجلال الدین امجدی علیہ الرحمہ کے سب سے چھوٹے شہزادے ہیں،جامعہ اشرفیہ مبارک پورسے درجہ فضیلت اورمشق افتا کی سندحاصل کی ہے ۔جامعہ ازہرمصرکے کلیہ اصول الدین سے تخصص فی الحدیث کے تحت بی اے اورایم اے کیا ہے ۔فی الحال ایم فل کی تیاری کررہے ہیں، اردو اورعربی زبان میں یکساں مہارت رکھتے ہیں،سنجیدہ لب ولہجہ ،کم گوئی ، علم میں انہماک ،تحقیق میں شغف اورتدریس میں دل چسپی رکھتے ہیں۔ اس کتاب سے قبل ’’رفع المنارۃ‘‘کااردوترجمہ اورامام احمد رضا قادری علیہ الرحمہ کے دواردورسائل:’’ النوروالضیاء فی احکام بعض الاسماء ‘‘ اور’’اسماع الاربعین فی شفاعۃ سیدالمحبوبین‘‘ کاعربی ترجمہ مکمل کرچکے ہیں اورحوالوں کی تخریج کی ہے ۔علاوہ ازیں شیربیشہ سنت علیہ الرحمہ کی کتاب ’’رادالمہند علی المفند‘‘کاعربی میں ترجمہ کیاہے۔’’ تحقیقات ازہری‘‘ کے نام سے علم حدیث اوراصول حدیث پرلکھے گئے ان کے مقالات کامجموعہ چھپ چکاہے۔’’الاربعون فی الام الحنون‘‘کے نام سے بھی ایک کتاب مرتب کی ہے جن پراسی کالم میں مختصرتبصرہ لکھاجاچکاہے ۔
’’دلیل القارئین‘‘کو انھوں نے اپنے والدگرامی اور مؤقر اساتذہ کے نام سے معنون کیاہے اوران کی دعائوں کے سہارے سلسلۂ ترجمہ وتشریح کوآگے بڑھا کر علمی تحقیقات کے جلوے بکھیرے ہیں۔کم عمری میں یہ تحقیقی ذوق ایک مثال ہی کہاجائے گا۔
امجدی صاحب نے ہرحدیث کی شرح کونمایاں ذیلی عناوین میں تقسیم کرکے یہ اصول اپنائے ہیں،ترتیب یہ ہیں:سب سے پہلے عنوان کی اہمیت واضح کرتے ہوئے اس کی آسان زبان میں جامع ومانع تعریف لکھی ہے ،مشمولہ آیات کاترجمہ وتشریح درج کی ہے، حدیث کے متن کی شرح کی ہے،اس کاآسان اردوترجمہ لکھاہے ۔ اسنادِ حدیث میں موجود راوی اعلیٰ کا مختصر تعارف پیش کیا ہے ،شرح حدیث کے ذیل میں حدیث کا مفہوم بیان کیا ہے ،انتباہ کے ضمن میں حالات واشخاص پر روشنی ڈالی ہے اورپھران پرخلاصہ درج کیاہے ۔ اخیرمیں فائدے کے عنوان سے عصرحاضرکے تقاضوں کومدنظررکھتے ہوئے مفیدضروری باتیں تحریرکی ہیں۔یہ اندازتشریح پوری کتاب میں دکھائی دیتاہے ۔پوری کتاب میں متعدداہم عناوین وموضوعات پر ۹۴؍ احادیث مختصروتفصیلی درج کی گئی تھیں ،ترتیب وارانھیں بیان کیا گیا ہے ۔اخیرکے ڈیڑھ صفحے میں مصادرومراجع کی فہرست دی گئی ہے اورشارح نے کتاب کے پیش لفظ میں بڑی کشادہ قلبی کے ساتھ اپنی معاون کتب وشروحات ولغات کے اسما گنائے ہیں۔کتاب کی تصنیف سے لے کرطباعت واشاعت تک کے مختلف مراحل میں تعاون کرنے والوں کی جناب میں ہدیہ تشکرپیش کیاگیاہے ،یہ احسان شناسی انھیں بہت آگے لے جائے گی ورنہ لوگ اپنے محسنین کوبہت جلد بھول جاتے ہیں۔
آغازکتاب میں جامعہ حنفیہ رحمت گنج بستی کے شیخ الحدیث حضرت مولاناریاض احمدبرکاتی اورمولانافروغ احمداعظمی پرنسپل دارالعلو م علیمیہ جمداشاہی کی تقریظات اورمفتی زبیراحمد قادری علیمی پرنسپل دارالعلوم اہل سنت غریب نواز بیدولہ کے گراں قدرتاثرکوشامل کیا گیا ہے جنھوں نے اپنی اپنی تحریروں میں کتاب اورمصنف کتاب کے احوال بیان کرتے ہوئے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے ۔ واقعی اس کتاب کے ذریعے مفتی امجدی صاحب نے ایک سنگ میل پار کیاہے ،ایک زبان سے دوسری زبان میں نہ ترجمہ آسان ہے ، نہ تشریح وتحقیق ،یہ اعلیٰ درجے کامشکل کام ہے جسے فاضل شارح نے اپنی محنتوں سے آسان بنادیاہے ۔اللہ عزوجل ان کی یہ خدمت علم قبول فرمائے اورکتاب کومقبولیت بخشے ، آمین!(رابطہ:09936691051)