ناجائز تعلق رکھنے والے کے ساتھ رہنے کا حکم۔
کیا فرماتے ہیں مفتیان شرح متین اس مسئلے میں کہ:
زید کے بھائی عمرو نے پونا میں شادی شدہ عورت سے ناجائز تعلق قائم کیا اور اس کے بعد اس عورت کے ساتھ اپنے گاؤں زید کے پاس آیا اور زید کے ساتھ ہی رہ کر تقریبا تین چار مہینے کھانا پینا کرتا رہا؛ جس کی بنیاد پر گاؤں والوں نے زید کا بائکاٹ کردیا البتہ عمرو اب واپس پونا چلا گیا؛ لہذا اس صورت میں زید کے لیے شرعی حکم کیا ہے، بینوا توجروا۔
المستفتی: محمد انیس عرف ببلو
کنگھسراں، بستی۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب عمرو اور عورت دونوں اپنی اس حرام کاری اور گناہ کبیرہ کے ارتکاب کی وجہ سے سخت گنہ گار اور مستحق عذاب قہار ہیں؛ اس لیے زید پر لازم تھا کہ وہ ان دونوں کو اپنے گھر میں پناہ نہ دیتا اور نہ ہی ان کے کھانے وغیرہ کا انتظام کرتا مگر اس نے ایسا نہیں کیا بلکہ کھانے پینے کے ساتھ ان کو مہینوں پناہ دئے رہا جو ایک طرح سے گنہ گار کو شہ دینا اور اس کی مدد کرنا ہے، جو خود گناہ ہے۔
فرمان باری تعالی ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ (المائدۃ: ۵، آیت: ۲)
ترجمہ: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے (کنز الإیمان) و اللہ تعالی أعلم۔
لہذا زید پر لازم ہے کہ اپنے اس عمل سے توبہ کرے، نادم ہو اور آئندہ اپنے بھائی کو اپنے گھر میں پناہ نہ دینے کا عہد کرے جب تک کہ وہ اپنے معاملہ کو شرعی طور پر حل نہ کرلے، اگر زید ایسا کرلیتا ہے؛ تو اسے سماج میں شامل کرلیا جائے، نیز زید کو چاہیے کہ نماز وغیرہ کی پابندی کرے اور مسجد و مدرسہ میں تعاون پیش کرے؛ کیوں کہ نیکیاں برائیوں کو ختم کرنے میں معاون ہوتی ہیں۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿إِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّاٰتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ﴾ (ھود:۱۱، آیت:۱۱۴)
ترجمہ: بے شک نیکیاں برائیوں کو مٹادیتی ہیں، یہ نصیحت ہے نصیحت ماننے والوں کو (کنز الإیمان)
اور اگر زید توبہ وغیرہ کے بعد بد عہدی کرے؛ تو گاؤں والوں پر لازم ہے کہ اس کا دوبارہ سختی کے ساتھ سماجی بائکاٹ کریں۔ کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۴؍ربیع الأول۱۴۴۲ھ
Lorem Ipsum