ممبر سازی والی کمپنی سے خرید و فروخت کا حکم.

کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرح متین  مسئلہ ذیل کے بارے میں:

زید ایک کمپنی کے ساتھ میں کار و بار کرنے کا ارادہ رکھتا ہے، جس کا نام مودی کیئر ہے، مودی کیئر ایک ڈائریکٹ سیلنگ کمپنی ہے، جو اپنے مال کو سیدھا گراہک تک پہنچاتی ہے، اس کمپنی میں کام کرنے کے لیے ہمیں اپنی آئی ڈی اور بینک کھاتہ کی جانکاری دینی ہوتی ہے، جس کے بعد ہم کمپنی کے ممبر بن جاتے ہیں اور اس کے لیے کوئی بھی رقم ادا نہیں کرنی ہوتی ہے، اب ہم اپنی ضرورت کی چیزیں سیدھے کمپنی کی دکان سے خرید سکتے ہیں، اور چیزوں کی قیمت بھی مناسب ہوتی ہے،  یہاں زید کو سامان لینے پر ڈسکاؤنٹ اور کچھ فری سامان بھی ملتا ہے، سامان خریدنے پر کمپنی ہمیں کچھ پوائنٹس دیتی ہے، جس کی بنیاد پر زید کو کمیشن ملتا ہے، سامان ۲۵ فیصد استعمال کرنے کے بعد بھی سامان پسند نہ آنے پر کمپنی کو واپس کرنے کا اختیار زید کو حاصل ہے، زید یہاں ۱۲ مہینے سامان خریدتا ہے؛ تو کمپنی ۳ ماہ کا سامان فری  دیتی ہے، زید اپنے ماتحت لوگوں کو کمپنی میں شامل کراتا ہے اور ماتحت لوگوں کے سامان خریدنے پر زید کو معاہدہ کے مطابق رقم ماہانہ ادا کی جاتی ہے۔

طلب امر یہ ہے کہ زید کو اس کمپنی میں کام کرنا از روے شرع کیسا ہے، ادلہ اربعہ کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں۔

المستفتی: انتخاب عالم، دہلی۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب اگر حقیقت حال یہی ہے کہ کمپنی کے پاس کسی طرح کا کوئی روپیہ جمع نہیں کرنا پڑتا جو ضائع ہوجائے اور سامان کی قیمت بھی مناسب ہوتی ہے؛ تو زید کا اس کمپنی سے خرید و فروخت کرنا اور اس کے لیے ممبر بنانا جائز و درست ہے، اس میں شرعا کوئی قباحت نظر نہیں آتی۔ و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۲۶؍ربیع الآخر ۱۴۴۲ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.