مسلم لڑکی کا غیر مسلم کے ساتھ بھاگنے اور والدین کے بائکاٹ کا حکم.

سوال کیا فرماتے ہیں علماے دین و شرع متین ذیل کے مسئلہ کے بارے میں زید کے مسلم ہے اور اس کی لڑکی ہندہ ہے، بکر ایک غیر مسلم ہے، ہندہ ایک رات بکر کے ساتھ بھاگ گئی، قانونی کاروائی کرنے کے بعد ہندہ اور بکر کو پولیس پکڑی، تھانے میں ہندہ اور بکر لائے گئے دونوں فریق حاضر ہوئے، ہندہ کو بہت سمجھانے کے باوجود ہندہ بکر کے ساتھ چلی گئی، ہندہ کے والد و والدہ کا کہنا ہے کہ ہم لوگوں کو کچھ نہیں معلوم تھا، اگر وہ چلی گئی تو ہم لوگ مرتے دم تک اس لڑکی سے کوئی واسطہ نہیں رکھیں گے اور نہ اس کو اپنے دروازے پر آنے دیں گے، زید اور اس کی بیوی گاؤں والوں سے مل کر رہنا چاہتے ہیں، نیز زید قربانی کرانا چاہتا ہے تو گاؤں والے ان کے یہاں کھانا کھاسکتے ہیں یا نہیں، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیں، عین نوازش و کرم ہوگا۔

فقط و السلام

المستفتی: محمد کمال احمد

مقام ملولی گوسائیں، پوسٹ شنکر پور، ضلع بستی، یوپی۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجوابزید مسلم کی لڑکی ہندہ، بکر غیر مسلم کے ساتھ بھاگنے کی وجہ سے سخت گنہ گار مستحق عذاب نار ہوئی، اگر اسلامی حکومت ہوتی؛ اسے سو کوڑے لگائے جاتے۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (النور:۲۴، آیت:۲)

ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد، تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں، اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دن پر، اور چاہیے کہ ان کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر ہو (کنز الإیمان)

ہندہ پر لازم ہے کہ وہ فورا بکر کو چھوڑکر اپنے گھر آئے، اللہ تعالی کے حضور گریہ و زاری کرے، اپنے اس گناہ عظیم پر نادم ہو اور معافی مانگے، اللہ تعالی اپنے بندوں پر مہربان ہے، امید قوی ہے کہ اللہ تعالی اس کی سچی توبہ کی وجہ سے اسے معاف فرماکر اپنی نیک بندیوں میں شامل فرمائے۔

اگر ہندہ بکر کو چھوڑکر اپنے گھر آجائے اور توبہ کرلے؛ تو ٹھیک ورنہ گھر اور گاؤں والوں کی ذمہ داری بنتی ہے، جہاں تک ممکن ہو قانونی چارہ جوئی کرکے ہندہ کو بکر کے چنگل سے چھڑائیں اور ہندہ کو اپنے مسلم معاشرہ میں زندگی گزارنے پر مجبور کریں۔

حدیث پاک میں ہے: ((انْصُرْ أَخَاكَ ظَالِمًا أَوْ مَظْلُومًا)) (صحیح البخاری، باب أعن أخاک  ظالما أو مظلوما، ج۳ص۱۲۸، رقم:۲۴۴۴ ، ط:دار طوق النجاۃ)

ترجمہ: اپنے ظالم بھائی کو ظلم سے روک کر اور مظلوم بھائی کو اس کا حق دلاکر، اس کی مدد کرو۔

زید اور اس کی بیوی کا یہ کہنا کہ ہمیں اپنی بیٹی ہندہ کے کرتوت کا علم نہیں تھا، یہ بہت بعید معلوم ہوتا ہے، اگر واقعی انہیں کچھ نہیں معلوم تھا اور انہوں نے اپنی بیٹی کی دیکھ بھال میں کوئی لاپرواہی نہیں برتی؛ تو ہندہ کے گناہ کرنے کی وجہ سے اس کے والدین پر کوئی گناہ لازم نہیں آتا۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى﴾ (الأنعام:۶، آیت:۱۶۴)

ترجمہ: اور کوئی بوجھ اٹھانے والی جان، دوسری کا بوجھ نہ اٹھائے گی۔

اور اگر والدین کی اپنی بیٹی ہندہ کے کرتوت کا علم تھا مگر اس کے باوجود کوئی سخت کاروائی نہیں کی یا اس کی دیکھ بھال میں لاپرواہی کی یا اپنی بیٹی کو اس کو اس غلط معاملہ میں کوئی تعاون پیش کیا؛ تو یہ بھی سخت گنہ گار ہیں۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ﴾ (المائدۃ:۵، آیت:۲)

ترجمہ: اور نیکی اور پرہیزگاری پر ایک دوسرے کی مدد کرو اور گناہ اور زیادتی پر باہم مدد نہ دو اور اللہ سے ڈرتے رہو، بے شک اللہ کا عذاب سخت ہے۔

حدیث شریف میں ہے: ((كُلُّكُمْ رَاعٍ، وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ)) (صحیح البخاری، باب الجمعۃ فی القری و المدن، ج۲ص۵، رقم:۸۹۳، ط:دار طوق النجاۃ)

ترجمہ: تم میں سے ہر ایک ذمہ دار ہے اور آخرت میں تم میں سے ہر ایک کی ذمہ داری کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ ماں اور باپ پر لاز ہے کہ ماں گاؤں کی عورتوں اور باپ گاؤں کے مردوں کے درمیان اعلانیہ توبہ کریں اور آئندہ اپنے بچوں کے تئیں لاپرواہی برتنے سے بچنے کا وعدہ کریں، اگر والدین ایسا کرلیں؛ تو انہیں سماج میں شامل کرلیا جائے ورنہ سخت سماجی بائیکاٹ کیا جائے، واللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۳؍ذو الحجۃ ۴۰ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.