مردہ انسان خرید کر اس پر تجربہ کرنا کیسا
سوال: میرا ایک دوست ہے، اس کا ایڈمیشن ہوا ہے ایم بی بی ایس میں، تو انھیں اسکیلیٹن خریدنے کو کہا گیا ہے، اب یہ اسکیلیٹن اصلی والا لینا رہتا ہے، جیسے کچھ لوگ اپنی باڈی ڈونیٹ کرنے بولتے ہیں، ان کے مرنے کے بعد، تو وہی باڈیز کے اسکیلیٹن خریدنے کو کہا گیا ہے، تو کیا اس کا خریدنا جائز ہے؛ کیوں کہ وہ مردار ہے، تو اس کا خریدنا کیسا ہوگا؟
دوسرا سوال یہ ہے کہ انھیں لوگوں کو آپریشن کرنے وغیرہ کی ٹریننگ دی جاتی ہے تو اس میں وہی جو ڈیڈ باڈیز ہے، انھیں پریزرو کرکے،پورا جسم صحیح، سلامت رکھتے ہیں، اب انھیں باڈیز پر ان اسٹوڈینٹ کو آپریشن سے متعلق کام کرنے کو بولتے ہیں، تو کیا ان ڈیڈ باڈیز پر یہ کام کرنا صحیح ہوگا؟ فرینڈ کا سوال تھا کہ جیسے حدیث شریف میں ہے کہ مردوں کو بھی تکلیف ہوتی ہے، تو ایسا کرنا کیسا ہوگا؟
المستفتی: احمد رضا خان، کویت
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب آپریشن کے مشق کی خاطر، مردہ یا آزاد انسان کو خریدنا اور اس کا چیر پھاڑ کرنا، جائز نہیں، اس مسئلہ میں شریعت اسلامیہ کا اصل حکم یہی ہے۔
قرآن پاک میں ہے: ﴿وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ﴾ (الإسراء: ۱۷، آیت: ۷۰)
حدیث شریف میں ہے: ((كَسْرُ عَظْمِ الْمَيِّتِ كَكَسْرِ عَظْمِ الْحَيِّ فِي الْإِثْمِ)) (سنن ابن ماجہ، باب فی النھی عن کسر عظام المیت، ج۱ص۵۱۶، رقم: ۱۶۱۷، ط: دار إحیاء الکتب العربیۃ)
الدر المختار میں ہے: ’’(وَشَعْرِ الْإِنْسَانِ) لِكَرَامَةِ الْآدَمِيِّ وَلَوْ كَافِرًا ذَكَرَهُ الْمُصَنِّفُ وَغَيْرُهُ فِي بَحْثِ شَعْرِ الْخِنْزِيرِ‘‘۔
اس کے تحت رد المحتار میں ہے: ’’(قَوْلُهُ ذَكَرَهُ الْمُصَنِّفُ) حَيْثُ قَالَ: وَالْآدَمِيُّ مُكَرَّمٌ شَرْعًا وَإِنْ كَانَ كَافِرًا فَإِيرَادُ الْعَقْدِ عَلَيْهِ وَابْتِذَالُهُ بِهِ وَإِلْحَاقُهُ بِالْجَمَادَاتِ إذْلَالٌ لَهُ. اهـ أَيْ وَهُوَ غَيْرُ جَائِزٍ وَبَعْضُهُ فِي حُكْمِهِ وَصَرَّحَ فِي فَتْحِ الْقَدِيرِ بِبُطْلَانِهِ ط. قُلْت وَفِيهِ أَنَّهُ يَجُوزُ اسْتِرْقَاقُ الْحَرْبِيِّ وَبَيْعُهُ وَشِرَاؤُهُ وَإِنْ أَسْلَمَ بَعْدَ الِاسْتِرْقَاقِ، إلَّا أَنْ يُجَابَ بِأَنَّ الْمُرَادَ تَكْرِيمُ صُورَتِهِ وَخِلْقَتِهِ، وَلِذَا لَمْ يَجُزْ كَسْرُ عِظَامِ مَيِّتٍ كَافِرٍ وَلَيْسَ ذَلِكَ مَحَلَّ الِاسْتِرْقَاقِ وَالْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ، بَلْ مَحَلُّهُ النَّفْسُ الْحَيَوَانِيَّةُ فَلِذَا لَا يَمْلِكُ بَيْعَ لَبَنِ أَمَتِهِ فِي ظَاهِرِ الرِّوَايَةِ كَمَا سَيَأْتِي فَلْيُتَأَمَّلْ‘‘۔ (کتاب البیوع، باب البیع الفاسد، مطلب: الآمدی مکرم شرعا و لو کافرا، ج۳ص۱۴۶، دار الفکر، بیروت)
’مجلس شرعی کے فیصلے‘ میں زیر بحث مسئلہ کے متعلق، اصل حکم بیان کرنے کے بعد ہے: ’’لیکن ایک طویل زمانے سے لاشوں کے اندرونی اعضا کا مشاہدہ کراکر، تشریح اعضا و منافع اعضا کا درس دیا جاتا ہے اور اب حال یہ ہے کہ علم طب حاصل کرنے والوں کے لیے، لاشوں کی چیر پھاڑ کا درس میں شامل ہونا اور اس کی عملی مشق کرنا ضروری ہے، اس کے بغیر وہ غیر حاضر تصور کیے جائیں گے، نیز ایم. بی.بی. ایس، ایم. ایس کی سند حاصل کرنے کے لی چیر پھاڑ کی عملی مشق کے امتحان سے گزرنا بھی ضروری ہے‘‘۔ ملخصا۔ (مجلس شرعی کے فیصلے، فقیہ مفتی محمد نظام الدین رضوی حفظہ اللہ، ج۲ص۳۴۰، ط: مجلس شرعی، مبارک پور)
’’مگر مناسب ہوگا کہ لاشوں کی چیر پھاڑکے بجائے انسانی ماڈل اور اَینی میٹیڈ ویڈیو سے علم تشریح اعضا سیکھیں اور جدید ماہرینِ تشریح، درس دیں، اس میں کچھ کمی ہو الٹرا ساؤنڈ کی طرح کوئی باطن نما مشین ایجاد کریں‘‘۔ ملخصا۔ (مجلس شرعی کے فیصلے، ج۲ص۳۴۰، ط: مجلس شرعی، مبارک پور)
لہذا سوال میں مذکور دوست کی پوری کوشش یہی رہنی چاہیے کہ اسے مردہ انسان نہ خریدنا پڑے اور نہ ہی وہ اس پر آپریشن کا تجربہ حاصل کرنے کی زحمت اٹھائے، بلکہ اس کی جگہ پر انسانی ماڈل اور اَینی میٹیڈ ویڈیو کو خریدکر، اسی پر تجربہ کرے اور اگر ایسا ممکن نہ ہو؛ تو مردہ انسان کے خریدنے اور اس پر تجربہ کرنے کی گنجائش نکل سکتی ہے۔ و اللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری مصباحی غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعہ حدیث، ایم اے
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۲۷؍ربیع الآخر ۱۴۴۵ھ
Lorem Ipsum