قرآن کی ریکارڈنگ سننے پر ثواب ملے گا یا نہیں

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

         کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین صورت مسؤلہ میں کہ:

آج کل موبائل فون سے جو قرآن و حدیث و نعت نبی سنی جاتی ہے، کیا اس طرح سن نے پر ثواب ملتا ہے، یا صرف یہ دل لگی و ٹائم پاس کا ذریعہ ہی ہے، کیا اس کے آیت سجدہ پر سجدہ کرنا واجب ہے، کیا آن لائن اس پر نماز کی اقتدا سامنے رکھ کر جائز ہے، بینوا بالدلیل و توجروا أجر الجلیل۔

المستفتی: حافظ توحید، شاہ جہاں پوری۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب اگر موبائل کے ذریعہ بطور لہو و لعب قرآن شریف، حدیث مبارک اور نعت پاک سنی جاتی ہے؛ تو سننے والا سخت گنہ گار، مستحق عذاب نار ہے اور اگر ایسا نہیں ہے؛ تو سننے والا اجر و ثواب کا مستحق ہے۔

گرامو فون سے قرآن عظیم وغیرہ سننے کے بارے میں مجدد دین و ملت علیہ الرحمۃ و الرضوان فرماتے ہیں: ’’بالجملہ یہاں جو کچھ حرج آیا، نیت لہو یا مجمع لہو سے ہے کہ قرآن عظیم کا اس نیت سے سننا لذاتہ حرام قطعی اور اس مجمع میں سننا لغیرہ ممنوع شرعی، جب یہ دونوں منتفی، ممانعت منتفی، یہ نظر اولی کی تقریر ہے‘‘۔ (فتاوی رضویہ، محدث بریلوی، کتاب الحظر و الإباحۃ، ج۱۵ص۷۵۱، ط: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف)

مزید فرماتے ہیں: ’’نظر دقیق فرمائے گی کہ یہ سب کچھ حق و بجا مگر فعل حرج سے اب بھی نہ بچا، بھرنے والوں کے مقاصد فاسدہ معلوم ہیں کہ لہو و لعب ہے اور اس کے ذریعہ سے ٹکا کمانا، تو ان کا بنانا حرام اور اسے استعمال کرنے والے حرام کے معین ہوئے، اگر لوگ نہ خریدتے، نہ سنتے، تو وہ ہرگز قرآن عظیم  بھرنے کی جرأت نہ کرتے، شریعت مطہرہ کا قاعدہ ہے کہ جس بات سے حرام کو مدد پہنچے، اسے بھی حرام فرمادیتی ہے‘‘۔ (ایضا)

اعلی حضرت مجدد دین و ملت علیہ الرحمۃ و الرضوان خلاصہ کلام کے طور پر معظمات جیسے قرآن شریف وغیرہ گرامو فون کے ذریعہ سننے کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’دوم بھی مطلقا حرام و ممنوع ہیں، اگر گلاسوں، پلیٹوں میں کوئی ناپاکی یا جلسہ لہو و لعب ہے؛ تو تحریم سخت ہے اور خود سننے والوں کی نیت تماشا ہے؛ تو اور بھی سخت تر، خصوصا قرآن عظیم میں، اور اگر اس سب سے پاک ہو؛ تو ان کے مقاصد فاسدہ کی اعانت ہوکر ممنوع ہے اور سب سے سخت تر وبال ان قاریوں، غزل خوانوں پر ہے جو نوکری کرکے یا اجرت لے کر یا مفت گناہ خریدنے کو اپنا پڑھنا، اس میں بھرواتے ہیں کہ وہ اصل بانی فساد ہوئے، بھرنے والوں اور جب تک وہ گلاس پلیٹ باقی رہیں، ان کے سننے والوں، سنانے والوں، سب کا گناہ، ان کے نامہ اعمال میں ثبت ہوتا رہے گا، اگرچہ یہ قبر میں خاک ہوگئے ہوں، بغیر اس کے کہ ان سننے، سنانے، بھرنے، بھرانے والوں کے اپنے گناہ میں کچھ کمی ہو‘‘۔ (فتاوی رضویہ، محدث بریلوی، کتاب الحظر و الإباحۃ، ج۱۵ص۷۵۵)

مگر جب تک ناپاکی کا یقین نہیں، عموم بلوی کے پیش نظر دور حاضر میں نظر اولی پر ہی عمل کرنا بہتر ہے، ورنہ خواص و عوام سب کو ممنوع شرعی کا مرتکب قرار دینے کے سبب حرج عظیم لازم آئے گا اور شریعت اسلامیہ میں حرج مدفوع ہے۔

البتہ موبائل کے ذریعے آیت سجدہ سننے کی وجہ سے سجدہ تلاوت واجب نہیں۔

مجدد دین و ملت علیہ الرحمۃ و الرضوان فرماتے ہیں: ’’ہم ثابت کرتے آئے ہیں کہ یہ جو فونو سے سننے میں آئی ، اس مکلف، عاقل، ذی ہوش کی تلاوت ہے نہ کہ اس کی مثال و حکایت۔ پھر آخر یہاں سجدہ نہ واجب ہونے کی وجہ کیا ہے۔ أقول: ہاں وجہ ہے اور نہایت موجہ ہے کہ گنبد کے اندر یا پہاڑ یا چکنی گچ کردہ دیوار کے پاس اور کبھی صحرا میں بھی خود اپنی آواز پلٹ کر دوبارہ سنائی دیتی ہے، جسے عربی میں صدا کہتے ہیں۔ ہمارے علما تصریح فرماتے ہیں کہ اس کے سننے سے بھی سجدہ واجب نہیں ہوتا، نہ خود قاری پر نہ سامع اول پر جس نے تلاوت سن کر دوبارہ یہ گونج سنی، نہ نئے پر جس نے پہلی تلاوت نہ سنی تھی اور یہ صدا ہی سنی کہ حکم مطلق ہے‘‘۔ (فتاوی رضویہ، محدث بریلوی، کتاب الحظر و الإباحۃ، ج۱۵ص۷۴۳)

نیز آن لائن نماز میں موبائل کے ذریعے امام کی اقتدا کرنے کی صورت میں اقتدا کی بعض شرط مفقود ہونے کی وجہ سے نماز جائز نہیں۔

الدر المختار میں ہے: ’’نِيَّةُ الْمُؤْتَمِّ الِاقْتِدَاءَ، وَاتِّحَادُ مَكَانِهِمَا وَصَلَاتِهِمَا، وَصِحَّةُ صَلَاةِ إمَامِهِ، وَعَدَمُ مُحَاذَاةِ امْرَأَةٍ، وَعَدَمُ تَقَدُّمِهِ عَلَيْهِ بِعَقِبِهِ، وَعِلْمُهُ بِانْتِقَالَاتِهِ وَبِحَالِهِ مِنْ إقَامَةٍ وَسَفَرٍ، وَمُشَارَكَتُهُ فِي الْأَرْكَانِ، وَكَوْنُهُ مِثْلَهُ أَوْ دُونَهُ فِيهَا‘‘۔ (الدر المختار مع رد المحتار، امام حصکفی، کتاب الصلاۃ، باب الإمامۃ، مطلب شروط الإمامۃ الکبری، ج۱ص۵۵۰، ط: دار الفکر، بیروت) و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ وبانی ٹرسٹ فلاح ملت

 اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا،۱۴؍ جمادی الآخرۃ ۱۴۴۲ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.