غیر مسلم سے لڑکا پیدا ہوا کس کے پاس رہے گا

زید کی لڑکی ہندہ ایک غیر مسلم کے ساتھ تقریبا ڈیڑھ سال پہلے بھاگ گئی، اب ڈیڑھ سال کے بعد گھر واپس آئی ہے اور اس غیر مسلم سے اس کے ساتھ ایک لڑکا بھی ہے، ہندہ کے گھر آنے کے بعد سے گاؤں والوں نے گھر والوں سے بات چیت بالکل بند کر رکھی ہے، وہ ہندہ کے گھر والوں سے کہ رہے ہیں کہ ہندہ اگر نہیں مانتی ہے؛ تو اسے یہاں سے بھیجو اور اس سے کوئی تعلق نہ رکھو، یا یہیں رہے اور غیر مسلم سے کوئی تعلق نہ رکھے، ہندہ کہ رہی ہے کہ میں کوشش کروں گی کہ وہ مسلمان ہوجائے، اگر وہ مسلمان ہوگیا؛ تو اس کے ساتھ رہوں گی ورنہ نہیں، نیز بعض رشتہ دار کہ رہے ہیں کہ جو گود میں لڑکا ہے اسے غیر مسلم کو دے دو، اسے یہاں نہ رکھو، ان تمام صورتوں کا شرعی حکم کیا ہے، بیان فرمائیں، بینوا توجروا۔

المستفتی: محمد ادریس

بھداول، بستی۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب ہندہ غیر مسلم کے ساتھ بھاگنے اور اس کے ساتھ زنا کاری کی وجہ سے سخت گنہ گار اور غضبِ قہار کی مستحق ہوئی، اگر اسلامی حکومت ہوتی؛ تو اسے لوگوں کے سامنے سو کوڑے لگائے جاتے۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿الزَّانِيَةُ وَالزَّانِي فَاجْلِدُوا كُلَّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَلَا تَأْخُذْكُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَلْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ﴾ (االنور:۲۴، آیت:۲)

ترجمہ: جو عورت بدکار ہو اور جو مرد؛ تو ان میں ہر ایک کو سو کوڑے لگاؤ اور تمہیں ان پر ترس نہ آئے اللہ کے دین میں، اگر تم ایمان لاتے ہو اللہ اور پچھلے دین پر اور چاہیے کہ اس کی سزا کے وقت مسلمانوں کا ایک گروہ حاضر رہے۔ (کنز الإیمان)

گاؤں والوں کا ہندہ کا اور اگر والدین کی کوتاہی ہے؛ تو ان کا بائکاٹ کرنا بالکل درست ہے، اگر والدین توبہ کرلیں اور ہندہ گاؤں کی عورتوں کے سامنے ندامت کا اظہار کرے اور توبہ کرلے؛ تو انہیں سماج میں شامل کرلیا جائے،  البتہ ان کا یہ کہنا کہ اگر وہ نہیں مانتی ہے؛ تو اسے غیر مسلم کے پاس بھیج دو، درست نہیں، گھر اور گاؤں والوں کو کسی بھی صورت میں اسے غیر مسلم کے حوالے کرنا جائز نہیں ہے، اگر ہندہ جانا بھی چاہے؛ تو بھی حسب استطاعت اس کو جانے سے روکنا ضروری ہے؛ کیوں کہ نہ روکنے کی صورت میں مزید زنا کا دروازہ کھولنا ہے؛ اس لیے گھر اور گاؤں والوں پر لازم ہے کہ اسے گاؤں ہی میں اپنے پاس رکھیں اور خود ہندہ کے لیے بھی ضروری ہے کہ وہ اس غیر مسلم سے کسی طرح کا کوئی تعلق نہ رکھےاور نہ ہی اس کے پاس جانے کی کوشش کرے، ورنہ مزید بہت بڑے گناہ کا مرتکب ہوگی،  البتہ اگر وہ غیر مسلم، مسلمان ہوجائے؛ تو اب اس سے نکاح کرکے اس کے ساتھ رہ سکتی ہے، ورنہ اس غیر مسلم کے ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہیں، اگر رہے گی؛ تو حرام حرام، سخت حرام کام کرنے والی ہوگی۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَإِمَّا يُنْسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَى مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ﴾ (الأنعام:۶، آیت:۶۸)

ترجمہ: اور جو کہیں تجھے شیطان بھلادے؛ تو یاد آئے پر ظالموں کے پاس نہ بیٹھ۔ (کنز الإیمان)

فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’ وَلَا يَجُوزُ لِلْمُرْتَدِّ أَنْ يَتَزَوَّجَ مُرْتَدَّةً وَلَا مُسْلِمَةً وَلَا كَافِرَةً أَصْلِيَّةً وَكَذَلِكَ لَا يَجُوزُ نِكَاحُ الْمُرْتَدَّةِ مَعَ أَحَدٍ، كَذَا فِي الْمَبْسُوطِ، وَلَا يَجُوزُ تَزَوُّجُ الْمُسْلِمَةِ مِنْ مُشْرِكٍ وَلَا كِتَابِيٍّ‘‘۔ (فتاوی عالمگیری، کتاب النکاح، الباب الثالث فی بیان المحرمات، القسم السباع المحرمات بالشرک، ج۱ص۲۸۲، ط: دار الفکر، بیروت)

اور ہندہ کے بعض رشتہ دار کا یہ کہنا کہ ہندہ کی گود میں جو بچہ ہے، اسے غیر مسلم کو دے دیا جائے، یہ بھی غلط اور شریعت اسلامیہ کے خلاف ہے؛ کیوں کہ اس صورت میں بھی بچہ مسلم ہی مانا جائے گا؛ لہذا وہ بچہ غیر مسلم کے پاس نہیں بلکہ گاؤں میں اپنی ماں کے پاس ہی رہے گا ، اس بچہ کو غیر مسلم کے حوالے کرنا کسی طرح بھی جائز نہیں اور اگر غیر مسلم کو دیا گیا؛ تو دینے والے سخت گنہ گار ہوں گے۔

         المحیط البرہانی میں ہے: ’’إن المولود بين مسلم وكافر يكون مسلماً تبعاً للمسلم بهما لقوة الإسلام‘‘۔ (المحیط البرھانی فی  الفقہ النعمانی، امام محمود بن احمد، الفصل الحادی عشر: فی شھادۃ أھل الکفر، ج۸ص۴۱۳، ط: دار الکتب العلمیۃ، بیروت) و اللہ تعالی أعلم۔کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

        خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۳؍ ذی القعدۃ ۱۴۴۱ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.