عورت کا بے پردہ مجلس میں شرکت کے لیے نکلنے کا حکم

سوال بسم اللہ الرحمن الرحیم

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ میں کے ہمارے گاؤں میں تاریخ ۰۸؍۰۶؍۱۹ء عورتوں اور مردوں کے پروگرام میں اقر نے یہ بیان دیا جو نیچے درج ہے، اس پر حکم شرع کیا ہے؟

’’رہا یہ عورتوں کا انتظام کیا ہے، اب رہا یہ کہ یہاں عورتوں کا انتظام کیا گیا ہے یا تو مزارات میں ورتیں حاضری کے سلسلے میں آئی ہے یا علم دین حاصل کرنے کے لیے آئی ہے، رہا یہ کہ مزارات پر عورتوں کا آنا جائز نہیں۔ سیکنڈ نمبر، علم دین سیکھنے کے لیے آئی ہے تو یہ اس وقت جائز ہے جب کہ عوتوں اور مردوں کا اختلاط نہ ہو تو جائز ہے۔ سیکنڈ نمبر، عورت مزین نہ ہوکے آئی ہو تو جائز ہے ورنہ جائز نہیں، اب رہا یہ کے یہاں اگر عورت آئی ہے تو علم دین سیکھنے کے لیے آئی ہے تو کیا یہاں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہورہا ہےیا نہیں ہورہا ہے۔ دوسرے نمبر، عورت مزین ہوکے آئی ہے یا نہیں۔ تیسرے نمبر، اگر عورت کو پیشاب لگ گئی کہاں کرے گی؟ ابھی عورت کا اکشڈنٹ ہوا، سلمہ خالہ serious ہے، اب ان کی حفاظت کی ذمہ داری منتظمین حضرات لے رہے ہیں؟ آج موجودہ زمانہ میں اگر زمانہ مستقبل میں اگر عورت کو کچھ ہوگیا تو خدا نہ خواستہ اس کی ذمہ داری منتظمین حضرات لے رہے ہیں؟ لہذا تمام حضرات سے گزارش کرتا ہوں کہ اگر عورتوں کا یہاں آنا جائز ہے تو میرے کمرے میں آجائے اور اگر جائز ہے تو جائز ہونا ثابت کریں، میں بالکل عالی الاعلان ناجائز کا حکم دے رہاہوں، اگر ناجائز ہے تو میرے پاس دلیل بھی ہے، تمام حضرات سے گزارش ہے کہ جو یہاں آنے کے جائز کے قائل ہے، میرے کمرے میں آجائے، میں بیٹھا ہوںو اللہ آج بھی کہ رہا ہوں اور علی الاعلان کہ رہا ہوں، عورتوں کا یہاں آنا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ یہاں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہورہا ہے۔ دوسرے نمبر پر عورتوں کا یہاں آنا کہ مزین ہوکے آئی ہے، کیا جائز ہے؟ بتائیے کون منتظمین حضرات ہے؟ ابھی ایک بچے کا انتقال ہوگیا، کون ذمہ داری لے رہا ہے؟ آج آپ نے درگاہ پہ بلایا اور کوئی دریا میں عورتوں کے آنے کا اعلان کرے گا، کیا دریا میں لے جائیں گے‘‘؟

یہ پروگرام عرس کی تقریب کے سلسلے میں رات کو گاؤں سے تین کلومیٹر کھلے میدان میں درگاہ کے پاس تھا، نیز کسی استنجا خانہ انتظام بھی نہیں تھا۔

المستفتی: احقر محمد

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجوابعورتوں کا مزین یا غیر مزین ہوکر بے پردہ گھر سے باہر نکلنا ناجائز و حرام ہےاور ایسی جگہ بے پردہ یا پردہ کے ساتھ جانا، جہاں مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہو، حرمت اور زیادہ سخت ہے۔

اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَى﴾ (الأحزاب:۳۳، آیت:۳۳)

ترجمہ: اور اپنے گھروں میں ٹھہری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی۔ (کنز الإیمان)

حدیث شریف میں ہے: ((لَأَنْ يُطْعَنَ فِي رَأْسِ أَحَدِكُمْ بِمِخْيَطٍ مِنْ حَدِيدٍ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَمَسَّ امْرَأَةً لَا تَحِلُّ لَه)) (المعجم الکبیر،ج۲۰ص۲۱۱، رقم:۴۸۶، ط:مکتبۃ ابن تیمیہ، القاھرۃ)

ترجمہ: تم میں سے کسی کا کسی ایسی عورت کو جو تمہارے لیے حلال نہیں، چھونے سے بہتر ہے کہ تمہارے سر میں لوہے کی سوئی چبھادی جائے۔

خطیب کا بیان بالکل حق اور شریعت کے مطابق ہے، البتہ خطیب کا یہ کہنا کہ: عورت مزین نہ ہوکے آئی؛ تو جائز ہے، صحیح نہیں؛ کیوں کہ عورت مزین ہو یا غیر مزین، اس کا بے پردہ نکلنا ناجائز و حرام ہے۔ واللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۱۹؍ذو الحجۃ ۴۰ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.