سوال: السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔ اس میں تطبیق کی صورت کیا ہوگی؟ بینوا توجروا۔
صدری ، شیروانی، یا جیکیٹ وغیرہ جو کرتے یا شرٹ کے اوپر پہنتے ہیں، اگر صدری و شیروانی سب یا کچھ بٹن کھلے ہوں یا جیکیٹ کی پوری یا کچھ چین کھلی ہو؛ تو نماز ہوجائےگی، فقیہ ملت فرماتے ہیں: ’’اس طرح کپڑا پہن کر نماز پڑھا نیچے کرتے کا سارا بٹن بند ہے اور اوپر شیروانی یا صدری کا کل یا بعض بٹن کھلا ہے؛ تو حرج نہیں‘‘۔ (فتاوی فقیہ ملت، ج۱ص۱۷۴)
بہار شریعت میں ہے: ’’ اُلٹا کپڑا پہن کر یا اوڑھ کر نماز پڑھنا مکروہ ہے اور ظاہر تحریم۔ یوہیں انگرکھے کے بند نہ باندھنا اور اچکن وغیرہ کے بٹن نہ لگانا، اگر اس کے نیچے کرتا وغیرہ نہیں اور سینہ کھلا رہا تو ظاہر کراہت تحریم ہے اور نیچے کرتا وغیرہ ہے تو مکروہ تنزیہی۔ یہاں تک تو وہ مکروہات بیان ہوئے جن کا مکروہ تحریمی ہونا کتب معتبرہ میں مذکور ہے، بلکہ اسی پر اعتماد کیا ہے، اب بعض دیگر مکروہات بیان کیے جاتے ہیں کہ ان میں اکثر کا مکروہ تنزیہی ہونا مصرح ہے اور بعض میں اختلاف ہے، مگر راجح تنزیہی ہے‘‘۔ (بہار شریعت،ج۱ ح۳ص)
المستفتی: شاداب اختر ، بہار۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب حضرت صدر الشریعۃ علیہ الرحمۃ نے جو یہ فرمایا کہ: ’’ اور نیچے کرتا وغیرہ ہے تو مکروہ تنزیہی‘‘۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ بالا حالت میں نماز پڑھنا، مکروہ تنزیہی یعنی خلاف اولی ہے، مکروہ تحریمی نہیں۔
اور فقیہ ملت علیہ الرحمۃ نے جو یہ تحریر فرمایا ہے کہ: ’’ اور اوپر شیروانی یا صدری کا کل یا بعض بٹن کھلا ہے؛ تو حرج نہیں‘‘۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مذکورہ حالت میں نماز پڑھنے والا حرج شدید یعنی مکروہ تحریمی کا مرتکب نہیں؛ لہذا اس حالت میں نماز صحیح و درست ہوگی۔
اس تشریح سے یہ بات واضح ہوگئی کہ دونوں شخصیات کے اثبات و نفی کی جہت، الگ الگ ہے، یعنی حضرت صدر الشریعۃ علیہ الرحمۃ نے مذکورہ بالا حالت میں نماز پڑھنے کو مکروہ تنزیہی بتایا ہے اور فقیہ ملت علیہ الرحمۃ نے ’ حرج نہیں ‘ سے مکروہ تحریمی کی نفی کی ہے، مکروہ تنزیہی کی نہیں۔ یوں دونوں مسائل کے درمیان تطبیق ہوگئی ۔ و اللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری مصباحی غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعہ حدیث، ایم اے
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ و بانی ٹرسٹ فلاح ملت، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۱۷؍رجب المرجب ۱۴۴۵ھ مطابق ۲۹؍جنوری ۲۰۲۴ء