شیعہ میت کو کاندھا دینا اور قبرستان پہنچانے کا حکم۔
کیا فرماتے ہیں علماے دین شرع متین مسئلہ ذیل میں:
زید کی فیملی شیعہ مذہب سے تعلق رکھتی ہے، ایک زمانے سے اہل محلہ جو کے سبھی سنی صحیح العقیدہ ہیں، تعلقات میں ایک دوسرے کے دکھ درد میں شریک ہونا، شادی بیاہ، موت مٹی میں آجانا لیکن سنی حضرات نماز جنازہ کبھی نہیں پڑھتے ہیں، بس پڑوس ہونے کی وجہ سے ایک دوسرے سے تعلقات ہیں، اس گاؤں میں صرف ایک گھرانہ شیعہ کا ہے، اگر سنی حضرات شیعہ میت کو قبرستان، کاندھا دے کر پہونچادیتے ہیں؛ تو شریعت مطہرہ کا حکم کیا ہے؟ جلد جواب سے نوازیں، گاؤں میں بہت انتشار ہے۔
المستفتی: شان محمد کوٹرا، جالون
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب آج کل جو لوگ شیعہ کہلاتے ہیں یعنی تبرائی رافضی، ان سے تعلقات رکھنا، ان کے دکھ درد، شادی بیاہ، موت و مٹی میں شریک ہونا اور انہیں کاندھا دے کر قبرستان پہنچانا، یہ سب کام سخت ناجائز و حرام ہیں؛ لہذا صورت مسؤلہ میں ان لوگوں سے تعلقات رکھنے والوں پر لازم ہے کہ علانیہ توبہ کریں، ان سے سارے تعلقات منقطع کرلیں اور آئندہ ان سے کسی طرح کا تعلق قائم نہ کرنے کا عزم کریں۔
مجدد دین و ملت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ’’آج کل جو لوگ شیعہ کہلاتے ہیں یعنی تبرائی رافضی، ان کے ساتھ نکاح باطل محض ہے‘‘۔ (فتاوی رضویہ مترجم، محدث بریلوی، کتاب النکاح، باب المحرمات، ج۱۱ص۴۵۷، ط: مرکز اہل سنت برکات رضا، بریلی شریف)
نیز فرماتے ہیں: ’’روافض زمانہ علی العموم مرتد ہیں کما بیناہ فی ’رد الرفضۃ‘ ان سے کوئی معاملہ اہل اسلام کا سا کرنا حلال نہیں، ان سے میل جول، نشست و برخاست، سلام کلام، سب حرام ہے‘‘۔ (فتاوی رضویہ، محدث بریلوی، کتاب السیر، ج۱ص۱۲۱، ط: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف)
فتاوی ہندیہ میں روافض سے متعلق ہے: ’’وَهَؤُلَاءِ الْقَوْمُ خَارِجُونَ عَنْ مِلَّةِ الْإِسْلَامِ وَأَحْكَامُهُمْ أَحْكَامُ الْمُرْتَدِّينَ كَذَا فِي الظَّهِيرِيَّةِ‘‘۔ (الفتاوی الہندیۃ، کتاب السیر، الباب التاسع فی احکام المرتدین، مطلب فی موجبات الکفر، ج۲ص۲۶۴، ط: دار الفکر، بیروت) و اللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۲۸؍ ذی القعدۃ ۱۴۴۲ھ
Lorem Ipsum