روپیے سے سونا ادھار خریدنے کا حکم
کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام مسئلہ ذیل میں:
سونا کی موجودہ قیمت بازار میں ۱۰؍گرام ۴۵۰۰۰ روپئے ہے، نقد اس وقت قیمت دے کر لینا ہوتا ہے، زید اس کو دو سال کے لیے ادھار ۱۰؍گرام ۹۰۰۰۰ روپئے میں بکر کو فروخت کرتا ہے۔
زید دو سال سے قبل سونے کی قیمت کا تقاضہ کرنے کا مجاز نہ ہوگا، یہ اور بات ہے کہ بکر اس سے قبل مرضی سے سونے کی پوری قیمت ۹۰۰۰۰ روپئے فی دس گرام کے حساب سے ادا کرے، بکر دو سال کی مدت کے لیے سونا ادھار لے کر اسے فروخت کرکے اس رقم سے زمین وغیرہ خرید کر بازار میں فروخت کرتا ہےجس سے زیادہ نفع ملتا ہے، زید کو اس کی قیمت دینے کے بعد بھی بکر کو مزید اچھا خاصا نفع ہوتا ہے۔
لہذا دریافت طلب امر یہ ہے کہ موجودہ قیمت سے زیادہ پہ ادھار خریدنا اور وقت مقررہ پر طے شدہ رقم ؍ قیمت ادا کرنا شریعت میں قرآن و حدیث کی روشنی میں جائز ہے یا ناجائز ہے۔ جواب مرحمت فرمائیں، کرم ہوگا۔
سائل: ریاض احمد قریشی، کشی نگر۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب جائز ہے، عدم جواز کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی۔
مجدد دین و ملت علیہ الرحمۃ و الرضوان اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:
’’نظر فقہی میں صورت مسؤلہ کا جواز ہی معلوم ہوتا ہے اور عدم جواز کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی، پُر ظاہر کہ علت تحریم ربا، قدر مع الجنس ہے، یہ اگر دونوں متحقق ہوں؛ تو فضل و نسیہ، دونوں حرام اور ایک ہو؛ تو فضل جائز، نسیہ حرام اور دونوں نہ ہو؛ تو دونوں حلال………….اور ما نحن فیه میں بالبداہۃ دونوں مفقود، عدم مجانست؛ اس لیے کہ یہ کاغذ ہے، وہ چاندی اور انعدام قدر، اس طرح کہ یہ نہ مکیل ہے نہ موزون، پس حسب ضابطہ مقررہ، یہاں فضل و نسیہ، دونوں حلال ہونا چاہیے‘‘۔ (فتاوی رضویہ، محدث بریلوی، کتاب البیوع، باب الصرف، ج۱۲ص۸۰۸، ط جدید: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف)
فتاوی عالم گیری میں ہے: ’’وَإِنْ وُجِدَ الْقَدْرُ وَالْجِنْسُ حُرِّمَ الْفَضْلُ وَالنَّسَاءُ وَإِنْ وُجِدَ أَحَدُهُمَا وَعُدِمَ الْآخَرُ حَلَّ الْفَضْلُ وَحُرِّمَ النَّسَاءُ وَإِنْ عُدِمَا حَلَّ الْفَضْلُ وَالنَّسَاءُ كَذَا فِي الْكَافِي‘‘۔ (فتاوی عالم گیری، کتاب البیوع، الباب التاسع فیما یجوز بیعہ و مالایجوز، الفصل السادس فی تفسیر الربا و أحکامہ، ج۳ص۱۱۷، ط: دار الفکر، بیروت)
صورت مذکورہ میں بھی مجانست و قدر، دونوں مفقود؛ اس لیے حکم جواز ہی نظر آتا ہے۔ و اللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۴؍ذی الحجۃ ۱۴۴۲ھ
Lorem Ipsum