توبہ کے بعد تائب سے معاملات کا حکم
سوال حضور سیدی و سندی آقائی و مولائی حضور مفتی صاحب قبلہ
السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ
بعدہ سلام
کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان اسلام مسئلہ ذیل میں کہ زید کا ناجائز تعلق ہوا، پکڑے جانے پر شریعت کے مطابق نکاح بھی ہوگیا، محلہ والوں نے بائیکاٹ بھی کیا تھا، زید نے اعلانیہ توبہ بھی کیا اور کہا بھائیو آپ لوگ ہم کو اب اپنے ساتھ رکھئے، آج نہیں مہینہ پندرہ دن میں قرآن خوانی و و لیمہ جب کریں گے؛ تو مسجد یا مدرسے میں جو آپ لوگ کہیں گے، ان شاء اللہ وہ بھی سزا نبھانے کے لیے تیار ہیں، محلہ والوں نے کہا کہ حالت ٹھیک نہیں ہے، تمہارے اوپر کوئی قید نہیں، جو بھی ہوسکے گا دے دینا، زید نے کہا ٹھیک ہے، اب رہا سوال یہ کہ بکر کہتا ہے کہ جب تک جو وعدہ کیے ہیں، اس کو پورا نہ کریں گے، اس وقت تک تمہیں شرکت نہیں کیا جائے گا، تو شریعت کے متعلق بکر کا کہنا ٹھیک ہے، جب کہ اور لوگ کہتے ہیں کہ جب زید نے اعلانیہ توبہ کرلیا، اپنے گناہوں کی معافی مسجد کے صحن کے آگے تمام نمازیوں کے بیچ میں تو اب کیا رہ گیا ہے۔
تو مفتی صاحب قرآن و حدیث کی روشنی میں اس کا جواب مدلل عنایت فرمائیں کہ زید کے یہاں ابھی کھایا جاسکتا ہے ہے یا نہیں۔
لکھنے جو غلطی ہوگی اسے معاف فرمائیں، عین نوازش ہوگی، فقط السلام علیکم۔
المستفتی: محمد اشتیاق احمد
مقام سیورا لالہ، ضلع بستی، ۱۴؍۰۸؍۲۰۱۶ء۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب وعلیکم السلام و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔
اگر واقعی زید نے لوگوں کے سامنے توبہ کرلیا ہے؛ تو لوگوں کو چاہیے کہ زید کو اپنے ساتھ کھانے، پینے اور شادی وغیرہ میں شریک کریں۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿فَمَنْ تَابَ مِنْ بَعْدِ ظُلْمِهِ وَأَصْلَحَ فَإِنَّ اللَّهَ يَتُوبُ عَلَيْهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ﴾ (المائدۃ: ۵، آیت: ۳۹)
حدیث پاک میں ہے: ((التَّائِبُ مِنَ الذَّنْبِ، كَمَنْ لَا ذَنْبَ لَهُ)) (سنن ابن ماجہ، رقم: ۴۲۵۰، ط:دار إحیاء الکتب العربیۃ)
اب توبہ کے بعد بکر کا یہ کہنا درست نہیں: ’’جب تک جو وعدہ کیے ہیں، اس کو پورا نہ کریں گے، اس وقت تک تمہیں شریک نہیں کیا جائے گا‘‘۔ بکر پر لازم ہے کہ وہ اپنے اس قول سے باز آئے؛ کیوں کہ توبہ کے بعد اس طرح کے قول مسلم کو ایذیا دینا ہے اور بلا وجہ کسی مسلم کو ایذا دینا جائز نہیں۔
البتہ زید جیسے ہی اپنے کیے ہوئے وعدہ کو پورا کرنے کے قابل ہوجائے، فورا اس پر وعدہ پورا کرنا ضروری ہے ورنہ گنہ گار ہوگا۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَأَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْئُولًا﴾ (الإسراء:۱۷، آیت: ۳۴) و اللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۱۰؍ذی القعدۃ۳۷ھ
Lorem Ipsum