بیوی کی میراث میں شوہر اور بہن و بھائی کا حصہ

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

         کیا فرماتے ہیں علماے کرام و مفتیان عظام اس مسئلے پر کہ زید کی شادی ہندہ سے طے ہوئی اور نکاح کے لیے مہر ۳ لاکھ مقرر ہوا، جس میں ایک لاکھ (مہر معجل) ادا کیا گیا اور باقی ۲ لاکھ واجب الاداء رہے (مہر مؤجل لیکن میعاد مقرر نہیں تھی)۔

شادی کے ۱ ماہ بعد ہندہ کا انتقال ہوا، اب دریافت طلب امر یہ ہیں:

۱۔ اس ایک لاکھ مہر معجل پہ ہندہ کے بہن بھائیوں کا کیا حق ہے۔

۲۔ کیا زید کا اس مہر پہ حق ہے یا نہیں۔

۳۔ ۲ لاکھ واجب الاداء (مہر مؤجل) اس پہ زید کا کیا حق ہے۔ ہندہ کے بہن بھائیوں کا اس میں حق ہے یا نہیں۔

نوٹ: ہندہ گونگی اور بہری ہے، اس لیے مہر مؤجل معاف کرنے کا کوئی ثبوت نہیں ہاں یہ ظن غالب ہے کہ اگر اسے (ہندہ کو) اشارے سے سمجھایا جاتا تو معاف کرتی۔

زید مالی اعتبار سے کمزور ہے، قرض کا بھاری بار ہے، مقررہ مہر کی رقم کی استطاعت نہیں رکھتا تھا، مذکورہ سوالات کے مدلل شرعی جوابات عطا فرماکر عند اللہ ماجور ہوں۔

المستفتی: اختر طارق اشرفی، کشمیر۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب (۱، ۲، ۳) اگر ایک لاکھ مہر معجل ہندہ کے انتقال کے وقت، ہندہ کے پاس موجود تھا؛ تو اس کے انتقال کے بعد اس کی کل میراث تین لاکھ ہوئی، ایک لاکھ مہر معجل اور دو لاکھ مہر مؤجل جو ہندہ کے انتقال ہوتے ہی شوہر کے ذمہ لازم ہوگئی۔

اگر ہندہ کے ورثہ میں صرف یہی شوہر اور بھائی و بہن ہیں؛ تو پورے تین لاکھ کے چھ حصے کیے جائیں گے، اس میں سے شوہر کو نصف یعنی ڈیڑھ لاکھ ملے گا اور باقی ڈیڑھ لاکھ میں سے بھائیوں کا دو دو حصہ اور بہن کا ایک حصہ ہوگا، مثلا اگر دو بھائی اور ایک بہن ہے؛ تو اس صورت میں دو دو حصہ یعنی ہر بھائی کو ساٹھ ساٹھ ہزار اور بہن کو ایک حصہ یعنی تیس ہزار ملے گا۔

فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’وَأَمَّا الِاثْنَانِ مِنْ السَّبَبِ فَالزَّوْجُ وَالزَّوْجَةُ فَلِلزَّوْجِ النِّصْفُ عِنْدَ عَدَمِ الْوَلَدِ وَوَلَدِ الِابْنِ، وَالرُّبُعُ مَعَ الْوَلَدِ أَوْ وَلَدِ الِابْنِ‘‘۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الفرائض، الباب الثانی فی ذوی الفروض، ج۶ص۴۵۰، ط: دار الفکر، بیروت)

فتاوی عالمگیری میں ہے: ’’الْخَامِسَةُ – الْأَخَوَاتُ لِأَبٍ وَأُمٍّ لِلْوَاحِدَةِ النِّصْفُ وَلِلثِّنْتَيْنِ فَصَاعِدًا الثُّلُثَانِ، كَذَا فِي خِزَانَةِ الْمُفْتِينَ وَمَعَ الْأَخِ لِأَبٍ وَأُمٍّ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ‘‘۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب الفرائض، الباب الثانی فی ذوی الفروض، ج۶ص۴۵۰، ط: دار الفکر، بیروت) و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۱۹؍ ربیع الآخر ۱۴۴۲ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.