بکر کی والدہ نے بینک سے قرض لے کر زید کو دیا پھر بینک نے قرض معاف کردیا تو کس کا معاف ہوگا

کیا فرماتے ہیں مفتیان شرح متین اس مسئلے میں کہ:

زید نے بکر سے قرض مانگا؛ تو بکر نے کہا میرے پاس نہیں ہیں، مگر میری والدہ کے نام سے گرین کارڈ بنا ہوا ہے، والدہ کو لے کر جاؤ، بینک سے پیسے نکال لو؛ تو بکر کی والدہ نے بینک سے پیسے نکال کر زید کو دے دیا، اب اس پیسے کو زید مع بیاز بینک میں جمع کرتا لیکن کچھ دن کے بعد بینک نے پیسے اور بیاز معاف کردیا، اب یہ پیسے اور بیاز زید کا معاف ہوا یا بکر کا؟ جواب عنایت فرمائیں، کرم ہوگا۔

السائل: محمد مشیر رضا خاں قادری رضوی

گڑرہ بنٹھہوا، بھنگا، شراوستی، ۱۳؍ربیع الثانی ۱۴۴۲ھ مطابق ۲۹؍نومبر ۲۰۲۰ء

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب مذکورہ صورت میں بکر کی والدہ کا قرض معاف ہوگا؛ اس لیے کہ وہی اپنے لیے قرض لے کر عمرو کو دینے  والی ہے؛ اسی سبب اگر کسی وجہ سے بکر قرض نہ دے؛ تو بینک قرض کا مطالبہ زید سے نہیں بلکہ بکر کی والدہ سے ہی کرے گا؛ کیوں کہ اسی نے اپنے لیے بینک سے قرض لے کر زید کو قرض دیا ہے۔ اس کو یوں سمجھیں کہ بکر نے زید سے قرض مانگا اور زید نے اپنی والدہ سے اپنے لیے قرض لے کر بکر کو دے دیا، پھر کسی وجہ سے بکر کی والدہ نے قرض معاف کردیا؛ تو اس صورت میں زید کا قرض نہیں بلکہ بکر کا قرض معاف ہوگا۔

فتاوی عالم گیری میں ہے: ’’وَلَوْ بَعَثَ رَجُلًا لِيَسْتَقْرِضَهُ أَلْفَ دِرْهَمٍ فَأَقْرَضَهُ فَضَاعَ فِي يَدِهِ إنْ قَالَ الرَّسُولُ أَقْرِضْ فُلَانًا الْمُرْسِلَ فَهِيَ لِلْمُرْسِلِ وَعَلَيْهِ الضَّمَانُ وَلَوْ قَالَ الرَّسُولُ أَقْرِضْنِي لِفُلَانٍ الْمُرْسِلِ فَأَقْرَضَهُ وَضَاعَ فِي يَدِهِ فَعَلَى الرَّسُولِ‘‘۔ (الفتاوی الھندیۃ، کتاب البیوع، الباب التاسع عشر فی القرض و الاستقراض و الاستصناع، ج۳ص۲۰۶، ط: دار الفکر، بیروت) و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی مصباحی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۱۷؍ رجب المرجب۱۴۴۱ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.