بچے کی پرورش کا حق کس کو ہے

کیا فرماتے ہیں علماے دین و شرح متین مسئلہ ذیل میں کہ:

بچے کی ولادت کے دو تین ماہ بعد عورت کا انتقال ہوگیا، اب بچے کی نانی کہتی ہے کہ اس کی پرورش میں کروں گی مگر بچے کا باپ اس کی پرورش کسی دوسرے سے کرانا چاہتا ہے، اب سوال یہ ہے کہ اس صورت میں بچے کی پرورش کا حق کس کو ہے؟ بینوا توجروا۔

المستفتی:

جام نگر ہلائی میمن جماعت، مینیجنگ کمیٹی، ممبئی۔

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب صورت مذکورہ میں اگر نانی فسق و فجور مثلا چور یا نوحہ کرنے والی نہیں ہے؛ تو بچے کی پرورش کا حق نانی ہی کو ہے؛ لہذا باپ کو چاہیے کہ بچے کو کسی دوسرے کی پرورش میں دینے کے بجائے نانی کی پرورش میں دے۔

الدر المختار میں ہے: ’’(ثُمَّ) أَيْ بَعْدَ الْأُمِّ بِأَنْ مَاتَتْ، أَوْ لَمْ تَقْبَلْ أَوْ أَسْقَطَتْ حَقَّهَا أَوْ تَزَوَّجَتْ بِأَجْنَبِيٍّ (أُمِّ الْأُمِّ) وَإِنْ عَلَتْ عِنْدَ عَدَمِ أَهْلِيَّةِ الْقُرْبَى (ثُمَّ أُمِّ الْأَبِ وَإِنْ عَلَتْ) بِالشَّرْطِ الْمَذْكُورِ وَأَمَّا أُمُّ أَبِي الْأُمِّ فَتُؤَخَّرُ عَنْ أُمِّ الْأَبِ بَلْ عَنْ الْخَالَةِ أَيْضًا بَحْرٌ (ثُمَّ الْأُخْتِ لِأَبٍ وَأُمٍّ ثُمَّ لِأُمٍّ) لِأَنَّ هَذَا الْحَقَّ لِقَرَابَةِ الْأُمِّ (ثُمَّ) الْأُخْتِ (لِأَبٍ) ثُمَّ بِنْتِ الْأُخْتِ لِأَبَوَيْنِ ثُمَّ لِأُمٍّ ثُمَّ لِأَبٍ (ثُمَّ الْخَالَاتِ كَذَلِكَ) أَيْ لِأَبَوَيْنِ، ثُمَّ لِأُمٍّ ثُمَّ لِأَبٍ، ثُمَّ بِنْتِ الْأُخْتِ لِأَبٍ ثُمَّ بَنَاتِ الْأَخِ (ثُمَّ الْعَمَّاتِ كَذَلِكَ) ثُمَّ خَالَةِ الْأُمِّ كَذَلِكَ، ثُمَّ خَالَةِ الْأَبِ كَذَلِكَ ثُمَّ عَمَّاتِ الْأُمَّهَاتِ وَالْآبَاءِ بِهَذَا التَّرْتِيبِ؛ ثُمَّ الْعَصَبَاتِ بِتَرْتِيبِ الْإِرْثِ، فَيُقَدَّمُ الْأَبُ ثُمَّ الْجَدُّ ثُمَّ الْأَخُ الشَّقِيقُ، ثُمَّ لِأَبٍ ثُمَّ بَنُوهُ كَذَلِكَ، ثُمَّ الْعَمُّ ثُمَّ بَنُوهُ‘‘۔ (الدر المختار مع حاشیۃ ابن عابدین شامی، کتاب الطلاق، باب الحضانۃ، ج۵ص۲۶۲، ط: زکریا بکڈپو) و اللہ أعلمـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

کتبـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعبہ حدیث، ایم اے

خادم مرکز تربیت افتا، اوجھاگنج، بستی، یوپی

۱۸؍جمادی الآخرۃ ۱۴۱۴۱ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.