باپ کی میراث کا حکم
مکرمی مفتی ازہار احمد امجدی صاحب السلام علیکم و رحمۃ اللہ
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل میں کہ زید کے چار بھائی عمر، خالد، بکر، علی اور ایک لڑکی ہندہ ہے، زید عمر کے ساتھ ہی کھاتا کماتا رہتا تھا، اب زید کا انتقال ہوگیا۔
دریافت طلب امر یہ ہے کہ زید کی میراث میں صرف اس کی لڑکی کاحق ہے یا اس کے چاروں بھائیوں کا یا صرف عمر کا جس کے ساتھ وہ کھاتا کماتا تھا، کس کا کتنا حق ہے، قرآن وحدیث کی روشنی میں واضح فرمائیں۔
المستفتی: فخر الھدی انصاری، مقام و پوسٹ پلیا، ضلع مؤ۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
جواب زید کی میراث میں ہندہ اور عمر، خالد، بکر، علی سب کا حق ہے، صورت مذکورہ میں زید کی میراث کے کل نو حصے کیے جائیں، ایک حصہ ہندہ کو دیا جائے اور دو دو حصے عمر، خالد، بکر و علی کو دئے جائیں۔
اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے: ﴿يُوصِيكُمُ اللَّهُ فِي أَوْلَادِكُمْ لِلذَّكَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَيَيْنِ﴾ (النساء:۴، آیت:۱۱) و اللہ أعلم۔ کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۱۹؍ ربیع الآخر ۱۴۴۲ھ
Lorem Ipsum