ایک لاکھ دےکر کھیت سے فائدہ اٹھانے اور اس کی اجرت کا حکم۔
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ زید بکر سے ایک بیگھہ زمین لیتا ہےاور بدلے میں ایک لاکھ روپیے دیتا ہے اور ایک سال بعد بکر زمین واپس لے لیتا ہے اور ایک لاکھ روپیے میں سے ۹۹ ہزار واپس دیتا ہے، کھیتی کرنے کی وجہ سے ایک ہزار کم دیتا ہے، وونوں کی رضا مندی سے؛ تو از روے شرع ایسا لین دین کرنا کیسا ہے، قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب عنایت فرمائیں، کرم ہوگا۔
المستفتی: مغربی بنگال، راے گنج۔
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الجواب سوال میں مذکورہ صورت، قرض دےکر نفع اٹھانے کی ہے؛ لہذا اگر عقد میں ایک لاکھ دےکر، کھیت سے نفع اٹھانے کی شرط لگائی یا شرط نہیں لگائی، مگر مغربی بنگال میں عرفا اسے مشروط سمجھا جاتا ہے؛ تو اس طرح کا لین دین کرنا، ناجائز و حرام اور گناہ ہے۔
حاشیۃ الشلبی میں ہے: ’’(قَوْلُهُ: وَمَنْ وَضَعَ دِرْهَمًا عِنْدَ بَقَّالٍ إلَخْ) قَالَ الْكَرْخِيُّ فِي مُخْتَصَرِهِ فِي كِتَابِ الصَّرْفِ وَكُلُّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً لَا يَجُوزُ مِثْلَ أَنْ يُقْرِضَ دَرَاهِمَ غَلَّةٍ عَلَى أَنْ يُعْطِيَهُ صِحَاحًا أَوْ يُقْرِضَ قَرْضًا عَلَى أَنْ يَبِيعَ بِهِ بَيْعًا؛ لِأَنَّهُ رُوِيَ أَنَّ كُلَّ قَرْضٍ جَرَّ مَنْفَعَةً فَهُوَ رِبًا، وَتَأْوِيلُ هَذَا عِنْدَنَا أَنْ تَكُونَ الْمَنْفَعَةُ مُوجِبَةً بِعَقْدِ الْقَرْضِ مَشْرُوطَةً فِيهِ، وَإِنْ كَانَتْ غَيْرَ مَشْرُوطَةٍ فِيهِ فَاسْتَقْرَضَ غَلَّةً فَقَضَاهُ صِحَاحًا مِنْ غَيْرِ أَنْ يَشْتَرِطَ عَلَيْهِ جَازَ، وَكَذَلِكَ لَوْ بَاعَهُ شَيْئًا، وَلَمْ يَكُنْ شَرَطَ الْبَيْعَ فِي أَصْلِ الْعَقْدِ جَازَ ذَلِكَ، وَلَمْ يَكُنْ بِهِ بَأْسٌ إلَى هُنَا لَفْظُ الْكَرْخِيِّ فِي مُخْتَصَرِهِ، وَذَلِكَ؛ لِأَنَّ الْقَرْضَ تَمْلِيكُ الشَّيْءِ بِمِثْلِهِ فَإِذَا جَرَّ نَفْعًا صَارَ كَأَنَّهُ اسْتَزَادَ فِيهِ الرِّبَا فَلَا يَجُوزُ؛ وَلِأَنَّ الْقَرْضَ تَبَرُّعٌ وَجَرُّ الْمَنْفَعَةِ يُخْرِجُهُ عَنْ مَوْضِعِهِ، وَإِنَّمَا يُكْرَهُ إذَا كَانَتْ الْمَنْفَعَةُ مَشْرُوطَةً فِي الْعَقْدِ، وَإِذَا لَمْ تَكُنْ مَشْرُوطَةً فِيهِ يَكُونُ الْمُقْتَرِضُ مُتَبَرِّعًا بِهَا فَصَارَ كَالرُّجْحَانِ الَّذِي دَفَعَهُ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – فِي بَدَلِ الْقَرْضِ‘‘۔ (حاشیۃ الشلبی علی تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق، کتاب الکراھیۃ، فصل فی البیع، ج۶ص۲۹، ط: المطبعۃ الکبری الأمیریۃ، قاہرہ) و اللہ تعالی أعلم۔
کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه
ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری مصباحی غفرلہ
فاضل جامعہ ازہر شریف، مصر، شعہ حدیث، ایم اے
خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا
۲۹؍ ربیع الآخر ۱۴۴۵ھ
Lorem Ipsum