ادب و احترام کا مدار عرف ہے۔

کیا فرماتے ہیں علماے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلہ میں کہ:

ہمارے یہاں ایک شخص عید اضحی کے موقع پر ایک ایسا بینر بنوایا جس میں انگریزی زبان (English Language) میں ’EID‘ لکھا ہوا تھا، جس میں کعبہ مقدسہ و گنبد خضرا بنا ہوا تھا، ٹھیک اسی کے اوپر اس شخص کی تصویر اور محلے کے غیر مسلم لیڈر کی تصویر بنی ہوئی تھی، جب  کچھ لوگوں کی نظر اس بینر پر پڑی تو بے چین و مضطرب ہوکر اس شخص کو اس بینر سے خانہ کعبہ اور گنبد خضرا کی تصویر نکالنے کو کہا؛ تو اس نے نکالنے سے صاف انکار کردیا، کیا اس حرکت سے وہ گنہ گار ہوگا؟ ایسے لوگوں کے بارے میں ہمارے نبی نے کیا فرمایا؟ کیا ایسا شخص مسلم معاشرے میں رہنے کے لائق ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی اس کا جواب دے کر شکریہ کا موقع دیں۔

مستفتی: امتیاز کمل خاں

شنکر پور، درزی پٹی، بھدرک شریف، اڈیشا

 

بسم اللہ الرحمن الرحیم

         الجواب ادب و احترام کا مدار عرف پر ہوتا ہے اور عرف میں آج کل کسی مذہبی چیز کی تصویر نیچے رکھنا اور اس مذہبی چیز سے اوپر کسی شخص کی تصویر رلگانا، ادب و احترام کے خلاف سمجھا جاتا ہے، اگر اسی غیر مسلم لیڈر سے یہی مسلم شخص کہے کہ تم مندر کی تصویر بناکر اسے نیچے رکھو اور میری تصویر اوپر لگادو؛ تو وہ غیر مسلم راضی نہیں ہوگا اور اگر کسی طرح سے راضی ہوگیا؛ تو مندر کا احترام کرنے والے اسے برا بھلا ضرور کہیں گے، معلوم ہوا کہ اس طرح کا بینر بنانا ضرور  کعبہ معظمہ اور گنبد خضرا کے ادب و احترام کے خلاف ہے؛ اس لیے ایک مسلم، جس کا دین و ایمان ہی حق ہے، اس پر لازم ہے کہ وہ اپنی مذہبی چیزوں کا ہمیشہ ادب و احترام کرے اور ایسا کوئی کام نہ کرے جس سے مذہبی چیزوں کے لیے بے ادبی کی بو بھی آتی ہو۔

اعلی حضرت مجدد دین وملت علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں: ’’ادب کی بنا عرف و رواج ہی پر ہے اور وہ اختلاف زمانہ و ملک و قوم سے بدلتا ہے‘‘۔ (فتاوی رضویہ، محدث بریلوی، کتاب الصلاۃ، باب مکروھات الصلاۃ، ج۵ص۶۵۵، ط جدید: امام احمد رضا اکیڈمی، بریلی شریف)

کعبہ معظمہ اور گنبد خضرا کی عظمت کے خلاف کام کرنے والا ضرور گنہ گار ہے، ایسا شخص حدیث کی روشنی میں بے حیا ہے، حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں: ’’إِذَا لَمْ تَسْتَحْيِ فَاصْنَعْ مَا شِئْتَ‘‘۔ (صحیح البخاری، کتاب الأدب، باب إذا لم تستحي فاصنع ما شئت، ج۸ص۲۹، رقم: ۶۱۲۰، ط: دار طوق النجاۃ)

ترجمہ: جب تم بے حیا ہوجاؤ؛ تو جو چاہو کرو۔

ایسے شخص کو علما و مفتیان کرام سنجیدگی سے سمجھائیں، اگر مان جائے؛ تو ٹھیک ہے ورنہ ایسا شخص مسلم سماج میں رہنے کے قابل نہیں، اس کا بائکاٹ کیا جائے۔ و اللہ تعالی أعلم۔

کتبــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــه

ابوعاتکہ ازہار احمد امجدی ازہری غفرلہ

خادم مرکز تربیت افتا و خانقاہ امجدیہ، اوجھاگنج، بستی، یوپی، انڈیا

۲۲؍ ذی الحجۃ ۱۴۴۱ھ

Lorem Ipsum

About Author:

Azhar@Falahemillattrust

STAY CONNECTED:

Leave Your Comments

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے


Copyright © Trust Falahe Millat 2025, All Rights Reserved.